آپ جیسا حسیں نہیں کوئی
دلرُبا دل نشیں نہیں کوئی آپ کے ماسوا حبیبِ خدا کوئی ہرگز نہیں، نہیں کوئی
معلیٰ
دلرُبا دل نشیں نہیں کوئی آپ کے ماسوا حبیبِ خدا کوئی ہرگز نہیں، نہیں کوئی
آپ ہیں شمس الضحیٰ بدرالدجیٰ میرے نبی آپ کے فیضان سے زندہ و تابندہ ظفرؔ دم بہ دم ہر دم پکارے ہے سدا میرے نبی
دوامی سرخوشی پائیں فلاحِ دوجہاں پائیں درِ سرکار پر عشاق کو کیا کیا نہیں ملتا وفورِ عشق و مستی اور سرورِ قلب و جاں پائیں
زمانے سرنگوں تھے اور گزرتا وقت جامد ثناؤں کی درُودوں کی دما دم گونج ہر سُو وہاں جلوہ نما تھے با خُدا محمود حامد
سگِ در آپ کے دربار کا مَیں سگِ دُنیا ظفرؔ ہرگز نہیں ہوں سگِ در ہوں خدا کے یار کا مَیں
قلوبِ عاشقاں پر آپ کی رحمت برستی ہے زمانے فیض یاب اُن سے، کرم اُن کا جہانوں پر خدا کی بھی ہے جو ممدوح، مرے آقا کی ہستی ہے
محبت کا جہاں آباد رکھنا مرے لب پر سدا اللہ اکبر مرے دل میں نبی کی یاد رکھنا
محبت کا جہاں پیشِ نظر ہے سفر جس کی ہو منزل شہر آقا سفر وہ ہی وسیلۂ ظفرؔ ہے
بھروں دم اُن کی چاہت کا، مری اوقات ہی کیا ہے کروں دعویٰ محبت کا، مری اوقات ہی کیا ہے میں اُن سے اپنی نسبت کا، مری اوقات ہی کیا ہے
اپنی ہستی مٹائے رہتے ہیں ایسے عشاق ہیں جو مستی میں دل مدینہ بنائے رہتے ہیں