بڑا احسان ہے مجھ پر خُدا کا
میں درباں ہوں درِ خیر الوریٰ کا غلام اُن کا ہوں میں روزِ ازل سے اُنہیں کا نام لیوا ہوں سدا کا
معلیٰ
میں درباں ہوں درِ خیر الوریٰ کا غلام اُن کا ہوں میں روزِ ازل سے اُنہیں کا نام لیوا ہوں سدا کا
دردِ دل مانگنا، چشمِ تر مانگنا مانگنا عجز سے سوز سے درد سے دیں گے خیرات خیر البشر مانگنا
مرے دل میں نبی کی یاد رکھنا عطا کرنا مجھے عشق محمد محبت کا نگر آباد رکھنا
دل میں یادِ نبی سمائی ہو ہے دُعائے ظفرؔ کہ ہر لمحہ ارفع تر شانِ مصطفائی ہو
سکوں پایا قرار آیا ہے تب سے خدا کا پیار مانگیں مصطفیٰ سے ظفرؔ عشقِ محمد اپنے رب سے
لمحہ لمحہ، مدام سُوجھے گا لبِ لرزیدہ، چشمِ اشک افشاں یوں دُرود و سلام سُوجھے گا
میں ہوں انجان کچھ خبر دے دیں کیا عجب یارِ غار کا صدقہ وہ تجھے آگہی ظفرؔ دے دیں
میں پریشان حال آیا ہوں ہیں مجسم عطا مرے آقا میں مجسم سوال آیا ہوں
مرے سر پر سدا رحمت خدا کی درِ سرکار کا دربان ہے تُو ہے خوش بختی ظفرؔ تجھ سے گدا کی
محبت منفرد، ممتاز یکتا، خدائے مصطفیٰ سے مصطفیٰ کی خدا نے عرش پر اُن کو بلایا جو ناممکن تھا ممکن کر دکھایا درود اُن کو سلام اُن کو سُنایا، بڑھائی شان اور عزت عطا کی