تعلیمِ مصطفیٰ نے کیا سب کو پاش پاش
حرص و ہوس کے آئے جو پتھر دماغ میں
معلیٰ
حرص و ہوس کے آئے جو پتھر دماغ میں
نعت کہیے سپردِ قلم کیجیے
کسبِ ہنر سے عرضِ ہنر تک ، عرضِ ہنر سے آگے بھی
مرے شہرِ فکر کے ہیں ابھی خام گلیاں کُوچے
نسبت مگر ہے جس سے ہے وہ ذات پاک صاف
ضبط کی کوشش بن جاتی ہے رس رس کر بوندا باندی
میں دیکھنے کی طرح کاش دیکھتا سب کچھ
اب گردشِ حیات مجھے ڈھونڈتی رہے
مجھ میں میرا کچھ نہیں ہے ، اے خدائے مصطفیٰ
یہ حُسنِ احتیاط ایک امتزاجِ دین و دنیا ہے