اُن کی مدحت نے دیا مجھ کو اُجالا ایسا

بس مقدر سے عطا ہوتا ہے رستہ ایسا مَن کے احساس میں روشن ہے مدینہ ہر سُو تن کی تقدیر میں لکھ دے مرے مولا ایسا آپ کے آنے کی خوشبو کا پیامی بن جائے دستِ بو صیری سے مانگوں مَیں قصیدہ ایسا دل کی حالت تو ہے ایسے کہ بتائے نہ بنے سامنے آنکھوں […]

یہ الگ بات کہ حیرت کرے، حسرت نہ کرے

دیدۂ شوق کہاں جائے جو مدحت نہ کرے اُن کی زلفوں نے برس جانا ہے بادل بن کر مہرِ محشر سے کہو اتنی تمازت نہ کرے آنکھ اِک دید پہ ٹھہری ہے تو ٹھہری ہی رہے دل کا کیا کام اگر ان سے محبت نہ کرے دل دھڑکتا ہے، سسکتا ہے، تڑپتا ہے بہت پاسِ […]

حیطۂ فکر کے محدود حوالوں سے پرے

مدحتِ شاہِ مدینہ ہے مثالوں سے پرے اِس قدر بندہ نوازی کا ہے اظہار وہاں اُن کا رکھتا ہے کرم مجھ کو سوالوں سے پرے چہرہ، تنویر کی تصویر کا حتمی منظر زُلف، تحریر کی تاثیر مقالوں سے پرے شعر ہوتا تو کسی روپ میں ڈھل ہی جاتا نعت تو نعت ہے رہتی ہے خیالوں […]

خامہ و ُنطق پہ ہے کیسی عنایت تیری

خامہ و نُطق پہ ہے کیسی عنایت تیری مجھ سے بے ساختہ، ہو جاتی ہے مدحت تیری پورے احساس کی کھیتی میں وہ کھِلتا ہوا رنگ جیسے تمثیل نے باندھی ہو عقیدت تیری قریۂ جان ہوا مشک و عبیر و عنبر شاید امکان میں در آئی ہے نکہت تیری جسم تو جیسے کہ ہے عکسِ […]

خدائے کل کی محبت کا انتخاب حضور

نصابِ عشق کی کامل تریں کتاب حضور ستارے تھے جو خبر دے رہے تھے طلعت کی ہیں ُکہنہ چرخِ نبوت کے آفتاب حضور حضور آپ کے آنے سے معتبر ٹھہری وگرنہ زیست تو جیسے تھی اِک سراب، حضور شہودِ خالقِ مطلق کا سب سے تاباں نشاں وجودِ خلقِ دو عالَم کی آب، تاب حضور الگ […]

کمتر تھا جذب و شوق، کرم بیشتر رہا

مجھ سا غریبِ حرف ترا مدح گر رہا گرچہ دُعائے عجز میں اِک بے دلی سی تھی پڑھتا رہا درود تو بے حد اثر رہا رحمت نے اُن کی تھام لیا عرضِ حال کو دل محوِ حرفِ شوق تھا سو بے خبر رہا تابِ نظر ذرا بھی نہ تھی فرطِ نور سے پیشِ نظر وہ […]

حاضری بارِ دگر ہو جائے گی

دیکھنا اُن کی نظر ہو جائے گی وصل کی اجلی سحر ہونے کو ہے ہجر کی شب مختصر ہو جائے گی حالِ دل کہنے سے، یکسر بیشتر میرے آقا کو خبر ہو جائے گی زندگی وہ زندگی ہو گی، کہ بس کوئے جاناں میں بسر ہو جائے گی آپ کا رخ حشر میں ہوگا جدھر […]

دل کی دہلیز پر قدم رکھا

اُس نے کتنا مِرا بھرم رکھا اِک دُعائے شکستہ حرف کو بھی اُس کی بخشش نے محتشم رکھا پاسِ آدابِ دید تھا واللہ آنکھ پتھر تھی، دل کو نم رکھا خود خطاؤں نے آنکھ جھپکا دی اُس نے پیہم مگر کرم رکھا سوچتا ہوں مدینہ بستی میں رب نے کیا کیا نہیں بہم رکھا رُخ […]

چوم آئی ہے ثنا جُھوم کے بابِ توفیق

کس سے ممکن ہے کرے کوئی حسابِ توفیق اذن رہتا ہے تری نعت کا ہر سانس کے ساتھ پڑھتا رہتا ہوں مَیں دن رات نصابِ توفیق پیش منظر میں ہے خوشبوئے مجسم پیہم کھِل اُٹھا ہے مرے آنگن میں گلابِ توفیق اِک تری نعت تری شان کے لائق آقا غارِ ادراک پہ نازل ہو کتابِ […]

حبس کے شہر میں اِک تازہ ہَوا کا جھونکا

بخدا نعت ہے بس اُن کی عطا کا جھونکا صحنِ احساس میں کھِل اُٹھتے ہیں رنگین گلاب دل دریچے سے جو آتا ہے ثنا کا جھونکا درِ ایجاب و کرم کھول گیا ہے یکسر مغفرت تھامے ہوئے اُن کی رضا کا جھونکا تیرگی قریۂ احساس میں در آئی ہے اے خدا بھیج مدینے کی ضیا […]