مِل جائے مدینے کی فضا اِتنا کرم ہو

مقبول ہو میری یہ دُعا اِتنا کرم ہو سرکار کی چوکھٹ پہ جبیں میری جُھکی ہو سُن لیں وہ میرے دل کی صدا اتنا کرم ہو اشکوں کی روانی ہو تو خاموش رہیں لب سانسیں ہوں میری محوِ ثنا اِتنا کرم ہو ہو جائے زیارت مُجھے سُلطانِ اُمم کی مانگوں میں یہی ایک دُعا اِتنا […]

دل میں سرکار کی یادوں کو بسائے رکھا

خود کو بس نعت نگاری میں لگائے رکھا آپ کے نوُر سے ملتی رہی خامے کو ضیا اِک دیا آپ کی مدحت کا جلائے رکھا نامِ احمد کے سوا کچھ نہیں بھاتا مجھ کو بس اسی نام کو اس دل میں چُھپائے رکھا آپ آئیں گے کسی روز مرے گھر آقا اپنی پلکوں کو سرِ […]

چل پڑے ہیں سوئے طیبہ خود کو مہکائے ہوئے

آج ہم اپنے مقدر پر ہیں اترائے ہوئے یوں تو اس قابل نہیں پر ہے کرم سرکار کا اُن کی چوکھٹ مِل گئی ہم فیض ہیں پائے ہوئے اَب تو لگتا ہے کہ ہو جائے گی بارش نور کی بھیگی بھیگی ہے فضا بادل بھی ہیں چھائے ہوئے جوش میں آ جائے اَب دریائے رحمت […]

نبی کی یاد میں خود کو بُھلائے بیٹھے ہیں

اِنہی کی ذات سے بس لَو لگائے بیٹھے ہیں تصورات میں ہر دم انہی کے ہیں جلوے انہی کے ذکر کی محفل سجائے بیٹھے ہیں کبھی تو وصل کی شب ہوگی آپ کی آمد اسی اُمید پہ خود کو جگائے بیٹھے ہیں گزر تو ہو گا کسی رہ گزر سے آقا کا ہر ایک راہ […]

کونین میں ہے سیـدِ ابرار کی رونق

سرکار کے ہونے سے ہے سنسار کی رونق جگمگ ہیں فلک پر جو قمر اور ستارے بخشی ہے انہیں آپ نے انوار کی رونق کس درجہ حسیں کوئے نبی کے ہیں نظارے ہے دل کا سکوں گنبد و مینار کی رونق وہ جالی سنہری وہ حسیں منبر و محراب کرنوں سے مزین در و دیوار […]

حَسیں دیار سے نکلوں تو کوئی بات کروں

حرا کے غار سے نکلوں تو کوئی بات کروں کرم ہوا ہے ، نہیں کوئی بھی خزاں باقی مَیں اس بہار سے نکلوں تو کوئی بات کروں ہوں اِس جگہ پہ جہاں کھوٹے سکے چلتے ہیں مَیں کاروبار سے نکلوں تو کوئی بات کروں زہے نصیب کہ پایا ہے جس کو طیبہ میں مَیں اس […]

ثنائے محمد کی دولت ملی ہے

مقدر سے مجھ کو سعادت ملی ہے یہ احسان ہے مجھ پہ میرے خدا کا مجھے پنج تن کی محبت ملی ہے کرم ہو گیا ہے مرے مصطفیٰ کا کہ اُن سے غلامی کی نسبت ملی ہے وہ دیکھا ہے پیارا سا دربارِ عالی کہ روضے کی مجھ کو زیارت ملی ہے پکارا ہے جب […]

بن جاؤں کبھی میں بھی مدینے کی مکیں کاش

قدموں میں بُلا لیں وہ مجھے عرش نشیں کاش مِل جائیں مقدر سے کبھی وصل کی گھڑیاں کِھل جائے مسرت سے مرا قلبِ حزیں کاش پھر شام و سحر دیکھا کروں جلوے حرم کے اور بیٹھی رہوں گنبدِ خضرا کے قریں کاش روضے پہ سلامی کی جو مِل جائے سعادت چوکھٹ پہ جھکاتی رہوں مَیں […]

مدینے کی فضائیں مِل گئیں دل کو قرار آیا

مقدر اَوج پر ہے آج مجھ کو اعتبار آیا غموں کے چھٹ گئے بادل ہوئی تاریکیاں رُخصت گھٹا رحمت کی جب برسی تو پھر کھل کر نکھار آیا مہک اٹھا چمن دل کا خوشی کے کھل گئے غنچے مرے اجڑے ہوئے گلزار میں موسم بہار آیا تمنائیں مچلتی تھیں بکھرتی تھیں جو سینے میں سمٹ […]

بس گئی ہے دل میں آقا کی محبت کی مہک

کر گئی جاں کو معطر اُن کی شفقت کی مہک ہر گھڑی رہتی ہیں یہ پیاسی نگاہیں منتظر کاش مل جائے کبھی اُن کی زیارت کی مہک میرے لب پر ہیں ترانے آپ کی توصیف کے اور سمائی ہے مری سانسوں میں مدحت کی مہک جب سے آقا کی غلامی کی سعادت مِل گئی دیتی […]