جب بھی درِ رسول پہ جا کر کھڑا ہوا

جاتے ہی مجھ کو رتبۂ زائر عطا ہوا جس کے لبوں پہ رہتا ہے قندِ درودِ پاک اُس شخص کا ہے شہد میں لہجہ گُھلا ہوا صد شکر ہے کہ میں بھی کھڑا ہوں اُسی جگہ جس جا ہے قدسیان کا تانتا بندھا ہوا ہو کر درِ علی سے جو پہنچا نبی کے در در […]

ہو جو مقبول شاعری میری

بن ہی جائے گی زندگی میری خاکروبی عطا ہو مسجد کی مستقل ہو یہ نوکری میری میں پہنچنے ہی والا تھا طیبہ ’’دفعتاً آنکھ کھل گئی میری‘‘ دید کے نور سے مرے آقا دور کر دیں یہ تیرگی میری ہو عطا آلِ نور کی الفت اُن کی چاہت ہے بس خوشی میری ان کی مدحت […]

نعتِ سرور ہے شاعری میری

یوں ہی گزری ہے زندگی میری تک رہا تھا میں سبز گنبد کو ’’دفعتاً آنکھ کھل گئی میری‘‘ دید ہو جائے سر کی آنکھوں سے بڑھتی جاتی ہے تشنگی میری دل یہ کہتا ہے دیکھ کر طیبہ ختم ہوگی یہ بے کلی میری خود اُنہی کو سنائے گی جا کر چشمِ بے چین کی نمی […]

میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

نہیں تھا کبھی میرے وہم و گماں میں یہ ہجرِ مدینہ کے صدمے اٹھائے ’’کہاں اتنی قوّت دلِ ناتواں میں‘‘ میں آہ و فغاں شاہا ! کس کو سناؤں نِرا درد و غم ہے مری داستاں میں جلانے لگی ہے ہمیں دھوپ غم کی سو کملی کے لیجے ہمیں سائباں میں کسی طور ہم بھی […]

یہ مانا مرے پاس دولت نہیں ہے

گدا اُن کے در کا ہوں ، حاجت نہیں ہے مُحبِ نبی ہے ، کسی اور کی پھر ’’محبت کی تجھ کو ضرورت نہیں ہے‘‘ وہ گھر ہیں زمانے میں رونق سے خالی ترے نام کی جن میں برکت نہیں ہے درِ مصطفٰے سے پلٹنے سے بڑھ کر خدا جانتا ہے قیامت نہیں ہے فقط […]

ہم درد کے ماروں کا ہے کام صدا کرنا

سرکار ! کرم کرنا، دردوں کی دوا کرنا فریاد کنندہ ہیں ، رکھتے ہیں خبر اتنی ہے شانِ کرم اُن کی ، فریاد سنا کرنا جب اَوج پہ حدّت ہو خورشید کی محشر میں سرکار ! غلاموں پر رحمت کی ردا کرنا لِلّٰہ ! غلاموں کو اب اِذنِ حضوری دیں ان کے ہے فقط بس […]

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

غیر ممکن ہے مراتب کا احاطہ کرنا تُو بھی ہے غارِ حرا کتنے نصیبوں والی تیری خلوت میں وہ سرکار کا بیٹھا کرنا خاکِ کربل ہے تجھے یاد وہ منظر کہ نہیں تجھ پہ پیشانیٔ شبّیر کا سجدہ کرنا شہرِ طائف نے بھی دیکھا ہے ترا خُلقِ حَسن سنگباروں کے لئے شاہا دعا کا کرنا […]

الفتوں کا دائرہ ہے اور میں

واہ ! شہرِ دلربا ہے اور میں سنّتِ خیر البشر پیشِ نظر ’’ آگہی کا راستہ ہے اور میں ‘‘ سُوئے طیبہ چل پڑا ہے دوستو عاشقوں کا قافلہ ہے اور میں جا ہی پہنچوں گا کبھی ان کے نگر گو بڑا ہی فاصلہ ہے اور میں دردِ فرقت ، ہجر کی بے چینیاں لمحہ […]

بھرے ہیں گھاؤ مرے جب لیا ہے آپ کا نام

مرے نصیب کی گویا شفا ہے آپ کا نام لکھا ہے قلب کی تختی پہ اس لئے میں نے ’’میں جانتا ہوں کہ سِرِ بقا ہے آپ کا نام‘‘ لیا جو نامِ محمد تو ہونٹ فورًا ہی ملے ہیں شوق سے چوما گیا ہے آپ کا نام گِھرا تھا میں جو بھنور میں تو میری […]

ہوئی ہے خِلقتِ انسان بندگی کے لئے

اور اترا ہے یہ قرآن آگہی کے لئے وہی ہیں جانِ دو عالم سو اتنا یاد رہے ’’نبی کا ذکر ضروری ہے زندگی کے لئے‘‘ درودِ پاک ، وظیفہ بنا لیں شام و سحر یہی چراغِ لحد ہوگا روشنی کے لئے بنایا آپ نے باہم سبھی کو بھائی مگر چنا ہے حیدرِ کرّار کو ‘ […]