یہ مانا کہ سب کچھ خُدا سے ملا ہے

’’خُدا کا پتہ مصطفٰے سے ملا ہے‘‘ قسم ہے خُدا کی ! دیا ہے خُدا نے مگر مُصطفٰے کی رضا سے ملا ہے خُدا کی عطائیں ہیں قاسم پہ لیکن ہمیں قاسمِ دِلرُبا سے ملا ہے کہاں تھا میں قابل ، مجھے میرے آقا ملا جو بھی تیری ثنا سے ملا ہے گنہ گار اُمّت […]

آخر نگہ میں گُنبدِ اَخضَر بھی آئے گا

آنکھوں میں کوئے نور کا منظر بھی آئے گا ساقی مرا کریم ہے ، محشر میں حوض پر ہاتھوں میں اپنے ساغرِ کوثر بھی آئے گا ہم سے گُناہ گار ، چُھڑانے کے واسطے معلوم ہے کہ شافعِ محشر بھی آئے گا چشمِ کرم حضور ! کہ رستہ یہ پا سکے بُھولا ہوا ہے ، […]

مہر و مہ نے میرے آقا ! بات مانی آپ کی

یعنی ہے ارض و سما پر حُکمرانی آپ کی دیکھ کر ان کے مراتب حیرتی قدسی تھے، جب کی شبِ معراج رب نے میزبانی آپ کی ششدر و حیران سائنس ہے شبِ معراج پر دم بخود ہے دیکھ کر یہ لامکانی آپ کی واہ غارِ ثور ،غارِ نور سے روضے تلک دیکھتے تھے حیرتوں سے […]

جیتا ہوں مرے آقا ! فُرقت کے عذابوں میں

ہو جائے وصال آخر اِک بار تو خوابوں میں طیبہ سے ہَوا شاید اِس بار نہیں آئی ’’خُوشبو نہ رہی باقی اِمسال گُلابوں میں‘‘ توصیف خدا جن کی قرآن میں کرتا ہے آتی ہے کہاں اُن کی توصیف حسابوں میں یہ عُمر شہا ! میری حسرت میں ہی بِیتی ہے دیدار کرا دیجے اِک بار […]

’’وَالضُحٰی‘‘ پر گُفتگُو ہونے لگی

روشنی سی چار سُو ہونے لگی آپ سے منسوب ہے ، سو اِس لئے بے ہنر کی آبرو ہونے لگی آپ کے در پر ٹِھکانہ مل گیا ’’پھر ہماری جُستجو ہونے لگی‘‘ درد مندوں کا مسیحا آ گیا ہر جگہ یہ گُفتگُو ہونے لگی خواب میں تھی حاضری کی آرزو شُکر ہے ! وہ رُوبرو […]

قدم اُٹھا تو لیا میں نے حاضری کے لئے

کہاں سے لاؤں گا آداب اُس گلی کے لئے مری تمنا ہے آقا ، تُمہاری خوشنودی ’’لُٹا دوں جان تُمہاری ہر اک خوشی کے لئے‘‘ تُمہاری سیرتِ اطہر ہی میری منزل ہے سو اِس پہ چلنا ضروری ہے راستی کے لئے حضور ! اپنے دوارے کی چاکری دے دیں مجھے ہیں راحتیں درکار زندگی کے […]

عشقِ نبی جو دل میں بسایا نہ جائے گا

سر سے نحوستوں کا یہ سایہ نہ جائے گا اصغرؓ کے خُوں سے اِس کو جلایا حُسینؓ نے ’’ پُھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ‘‘ سہتے رہے اذیتیں ، کہتے رہے بلالؓ عشقِ رسول دل سے نکالا نہ جائے گا ہم بے کسوں کی لاج بھی رکھنا مرے کریم ! تیرا کہا […]

جو دیکھیں گے اُن کی شفاعت کا منظر

دلوں میں عجب ہوگا راحت کا منظر شہِ دو جہاں کا یہ ہے فیضِ رحمت ’’جدھر دیکھئے ان کی رحمت کا منظر‘‘ قیام اُن کا ایسا کہ پاؤں ہیں سوجے ذرا دیکھیے تو عبادت کا منظر اشارہ کریں تو شجر چل کے آئیں یہ اشجار کی ہے اِرادت کا منظر وہ آبِ وضو اُن کا […]

اوجِ فلک پہ دیکھیے شانِ عُلٰی کے رنگ

’’پھیلے ہوئے ہیں چار سُو اُن کی عطا کے رنگ‘‘ سارے نبی رسول ہیں رتبے میں بے مثال دیکھے ہیں پرحضورنے عرشِ عُلٰی کے رنگ ہر شخص تیری راہ میں پلکیں بچھائے گا سیرت کا دیکھ خود پہ ذرا سا چڑھا کے رنگ تاباں ہیں مہر و ماہ بھی اُن ہی کے نُور سے جھلکے […]

رنج و آلام کا مارا ہوں ، ستاتے کیوں ہو

اُن کی دہلیز پہ بیٹھا ہوں ، اُٹھاتے کیوں ہو اِن پہ سرکار کی یادوں کے دیے ہیں روشن ’’میری پلکوں پہ ستاروں کو سجاتے کیوں ہو‘‘ ٹھہرو آقا کو سُنا لُوں میں کہانی اپنی اُن کے دربانوں ! مواجہ سے ہٹاتے کیوں ہو قلبِ مضطر میں ہے یادوں کا بسیرا ، اُن کی پھر […]