آج پروازِ تخیل سوئے آں دلدار ہے

بزمِ ہست و بود میں فطرت کا جو شہکار ہے وہ ہے ختم المرسلیں دنیا کا وہ سردار ہے زیرِ گردوں اس کی ہی سب سے بڑی سرکار ہے نرم خو ہے، خوبرو ہے، صاحبِ کردار ہے مردِ عالی حوصلہ ہے اور بلند افکار ہے دشمنوں سے راہِ حق میں برسرِ پیکار ہے رعب ہیبت […]

روح کی بالیدگی اور دل کی فرحت کے لئے

نعت لکھتا ہے یہ احقر اس ضرورت کے لئے تا قیامت ساری دنیا کی ہدایت کے لئے آئے سرکارِ دو عالم اس ضرورت کے لئے چاہئے تھا اک نبی ختمِ نبوت کے لئے چن کے بھیجا رب نے ان کو اس ضرورت کے لئے اک نبی آنا تھا نبیوں کی امامت کے لئے بعثتِ محبوبِ […]

نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا

نہیں ہے دم خم کسی میں اتنا ثنا نبی کی جو لکھے کامل ہے نعت گوئی میں میری نیت رضائے خالق ہو مجھ کو حاصل کمال و خوبی ہر ایک لے کے خمیرِ فطرت میں کر کے داخل خدا نے پیدا کیا وہ ہادی کہ جس پہ کرنا تھا دین کامل بھٹک چکا تھا جو […]

دل ہم سے مقتضی ہے ثنائے حضور کا

ہم تک رہے ہیں نور چراغِ شعور کا ذکر آ گیا زباں پہ مری آں حضور کا عالم عجیب دل میں ہے کیف و سرور کا میثاق انبیاء سے وہ ربِ غفور کا چرچا ہوا ازل ہی سے ان کے ظہور کا صورت ہے ان کی آئینۂ حسنِ لم یزل سیرت پہ انعکاس ہے قرآں […]

ثنا ہے لب پہ شاہِ دوسرا کی

سراپا جو کہ ہے رحمت خدا کی زہے سیرت محمد مصطفیٰ کی کہ خود ربِ دو عالم نے ثنا کی بیاں کیا ذاتِ اقدس کی ہو پاکی کہ اس نے سیر کی عرشِ عُلا کی وہاں تک روشنی ہے نقشِ پا کی جہاں پہنچے کوئی نوری نہ خاکی وفا نا آشناؤں نے جفا کی مگر […]

بقدرِ فہم کرتے ہیں ثنا جتنی بھی ہو ہم سے

کہ تکمیلِ ثنا ممکن نہیں ابنائے آدم سے ترے چہرے کے آگے اور سب چہرے ہیں مدھم سے ترا پیکر ہے موزوں تر حسینانِ دو عالم سے تیری سیرت بتائیں ہم کوئی پوچھے اگر ہم سے کہ وہ تو ہو بہو ملتی ہے قرآنِ مکرّم سے سکونِ دل میسّر ہو جو گیسوئے منظّم سے پریشاں […]

ہیں راہِ منقبت میں ہزاروں ہی پیچ و خم

اے راہوارِ طبع سنبھل کر قدم قدم ہو داستاں حسینؓ کی کس طرح سے رقم دل بھی لہو لہو ہے قلم کا بھی سر قلم ملتی نہیں نظیر وہ ٹوٹا ہے کوہِ غم حیدرؓ کے نورِ عین پہ اللہ رے ستم وہ فاطمہؓ کے لعل وہ سبطِ شہِ امم لختِ جگر علی کے وہ اللہ […]

سانحۂ اجودھیا (شہادتِ بابری مسجد)

زخم خوردہ ہوا دل اشک چکیدہ آنکھیں پڑھ کے منحوس خبر قلب سے نکلی آہیں کام ہندو نے جنوں خیز و دل افگار کیا بابری مسجدِ ذیشان کو مسمار کیا تودۂ خاک میں تبدیل وہ شہکار کیا مسلمِ ہند کو آمادۂ پیکار کیا منہدم کر کے ستم پھر کہ اسی کے اندر رام کے نام […]

میری زباں پہ منقبتِ بو ترابؓ ہے

خورسند دل مرا ہے خوشی بے حساب ہے پایا نبی سے شیرِ خدا کا خطاب ہے معروف وہ بہ کنیتِ بو ترابؓ ہے نگہِ رسولِ پاک کا وہ انتخاب ہے خاوندِ نورِ عینِ رسالت مآب ہے نورِ نبی پاک سے یوں بہرہ یاب ہے جیسے ضیائے مہر سے یہ ماہتاب ہے سر چشمۂ علوم سے […]

دلِ بے تاب ہوا چشم زدن میں پُر تاب

آ گیا لب پہ جو ذکرِ عمر ابن الخطابؓ پایا فاروقؓ کا اس فرد نے حسنِ القاب مرحبا وہ شہِ کونین کا ساتھی نایاب آرزو مند ہوا جس کا نبی بے تاب تھا قریشی وہ یہی تھا وہ یہی دُرِّ ناب دلِ تاریکِ عمرؓ نورِ نبی سے ضو تاب جیسے خورشید کی کرنوں سے ہو […]