یک زباں آج ہوئے نطق و قلم بسم اللّٰہ

دل کی تختی پہ کروں نعت رقم بسم اللّٰہ دشت در دشت کھلے باغ ارم بسم اللّٰہ خیر فرما جو ہوئے پاک قدم بسم اللّٰہ زائرِ طیبہ سنا کوئی بلاوے کی خبر جان و دل ،گوش و نظر سب ہیں بہم بسم اللّٰہ خیمۂ جاں میں جلا رکھے ہیں حسرت کے چراغ لطف فرمائیں مرے […]

تری ذاتِ حق جلوہ گر سُو بہ سُو ہے

جِدھر دیکھتا ہوں اُدھر تو ہی تُو ہے مچلتی دلوں میں تری آرزُو ہے جسے دیکھوں اس کو تری جُستجو ہے صبا کے لبوں پر تری گفتگو ہے مہکتی چمن در چمن مُشکبو ہے تو رازق ہے مخلوقِ خورد و کلاں کا ترے ہی کرم سے سبھی کی نُمو ہے سمندر کی لہروں میں تجھ […]

میں پیرِ باولی کو بھلا کیسے داد دوں

بحضور مرشد کریم عالمی مبلغِ اسلام صاحبزادہ پیر غلام بشیر نقشبندی صاحب زیب سجادہ آستانہ عالیہ باولی شریف میں پیرِ باولی کو بھلا کیسے داد دوں میری بساط کیا میں تعارف میں کچھ کہوں مطلوب جن کا رب کی رضا اور بندگی عشق نبی سے اِن کی عبارت ہے زندگی ہر راحتِ حیات کو بس […]

خواجہِ خواجگاں رہبر رہبراں

خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں والیِ باولی قبلہِ عارفاں آستانِ کرم کی مچی دھوم ہے تیرا جود و سخا ہم کو معلوم ہے کردو مہرو عطا جوبھی محروم ہے سب پہ چشمِ کرم محسنِ ناقصاں خواجہِ خواجگاں رہبرِ رہبراں والیِ باولی قبلہِ عارفاں تیرا دربار ہے عظمتوں کا نشاں بحرِ روحانیت معرفت کا جہاں ذکر و […]

سرزمینِ باولی فیضان ہی فیضان ہے

میرے خواجہ خانِ عالمؒ کا نگر ذیشان ہے مرکزِ انوار بحرِ عشق طورِ سالکاں یہ درِ دولت تصوف آگہی عرفان ہے بارگاہِ مصطفی بس اک حوالہ آپ کا بیعتِ ـعشقِ نبی ہی آپ کا عنوان ہے نقشبندی فیض کے ابرِ کرم اتنا برس دل کی کھیتی لہلہا اُٹھے بہت ویران ہے پست فہموں اور طلب […]

منقبت سیّدنا عثمانِؓ غنی

بنا جو عزم کی پہچان حق کے دیں کیلئے کریں تو کیا بھلا ہم نذر اُس حسیں کیلئے ہے شہرہ غیرتِ دینی کا آسمانوں میں ادائے عدل نمونہ بنی زمیں کیلئے تیری سیرت ترے افکار بھی لازم ٹھہرے راہِ عرفاں کے لیے منزلِ یقیں کیلئے معترف ہو گئے حکمت کے سبھی دانشور مشعلِ راہ تدبر […]

بیاں ہو کس طرح شانِ صحابہؓ

نبی کا عشق عنوانِ صحابہؓ کبھی قرآن کو بھی پڑھ کے دیکھو ہے کس رفعت پہ ایمانِ صحابہؓ بڑی بے تاب ہوکر پیش ہوتی نبی کے نام پہ جانِ صحابہؓ نبی کا عشق اور شوقِ اطاعت یہی سب کچھ تھا سامانِ صحابہؓ انہوں نے دین پہنچایا خدا کا بتا یہ کم ہے احسانِ صحابہؓ جنہیں […]

جنابِ شیرِ خدا کے قدموں میں سروری ہے

اور ان کی چاہت مرے مقدر کی روشنی ہے درِ سخا سے علوم سارے ہی بٹ رہے ہیں ہر اِک فراست یہاں مؤدب کھڑی ہوئی ہے یہ ان کی تلوار پر ازل سے لکھا ہوا ہے ترے مقابل ہر ایک طاقت کی بے بسی ہے خدائے واحد نے اپنے پردے ہٹا دئیے ہیں تمہارے سجدے […]