جب بھی گھیرا ہے دُکھوں نے تو ثنا خوانی کی
بہرِ تسکین درودوں کی فراوانی کی لاکھ پردوں میں ترا حسن چھپایا رب نے کوئی بھی مثل نہیں پیکرِ نورانی کی ان کی دہلیز سے ہے ربط اگر غم نہ کرو اُن کے ہوتے ہوئے کیا بات پریشانی کی جس سفینے پہ ترا اسمِ مبارک دیکھا اُس کی طوفان نے خود آکے نگہبانی کی سب […]