بے ذوقِ خود آگہی طلب بے کار است

رمزیست کہ فاش بر اُولی الابصار است آں نورِ ازل کہ گم شدہ از کفِ تو دریاب بہ دل کہ دل حریمِ یار است خود آگہی کے ذوق کے بغیر تیری طلب تیری تلاش بیکار ہے، اور یہ ایک ایسی رمز ہے کہ جو صاحبانِ بصیرت پر آشکار ہے وہ نورِ ازل کہ جو تیرے […]

دریں گُلشن پریشاں مثلِ بُویَم

نمی دانم چہ می خواہم چہ جُویَم برآید آرزو یا بر نیایَد شہیدِ سوز و سازِ آرزویَم میں دُنیا کے اس گُلشن میں خوشبو کی طرح پھیلا ہوا ہوں، اور نہیں جانتا کہ میں کیا چاہتا ہوں اور کس کی تلاش میں ہوں۔(مجھے اس سے کچھ سروکار نہیں کہ) میری آرزو پوری ہوتی ہے یا […]

محوِ زنجیرِ نَفَس بُودن دلیلِ ہوش نیست

ہر کہ می بینی بقیدِ زندگی دیوانہ است سانسوں کی زنجیر سے بندھا ہونا ہوشمند ہونے کی دلیل نہیں ہے جسے بھی تُو زندگی کی قید میں (زندہ) دیکھتا ہے سمجھو کہ وہ دیوانہ ہے کہ قید میں اور زنجیر سے بندھا ہونا دیوانے کی نشانیاں ہیں، ہوشمند کی نہیں

گذشتگاں کہ ز تشویشِ ما و من رَستند

مقیمِ عالمِ یارند ہر کجا ہستند (اِس دنیا سے) چلے جانے والے کہ وہ ما و من کی تشویش (دنیاوی جھگڑوں) سے نجات پا گئے،وہ اب محبوب کی دنیا میں مقیم ہیں، جہاں کہیں بھی ہیں دوسرے مصرعے میں ‘عالمِ یارند’ کی بجائے ‘عالمِ نازند’ بھی ملتا ہے

آشنایاں را چہ پیش آمد مروت را چہ شد

کز وفا و آشنائی در جہاں آثار نیست عشق و محبت و وفا کے واقف کاروں کے ساتھ کیا معاملہ ہو گیا؟ اور مروت کو کیا ہوا؟ کہ دنیا میں وفا اور آشنائی کی کوئی نشانی، کوئی علامت، کوئی آثار ہی نہیں ہیں

از منصبِ عشق سرفرازم کردند

وز منتِ خلق بے نیازم کردند چو شمع در ایں بزم گدازم کردند از سوختگی محرمِ رازم کردند مجھے منصبِ عشق سے سرفراز کر دیا گیا اور لوگوں کے احسانات و رحم و کرم سے مجھے بے نیاز کر دیا گیا۔ شمع کی طرح اس بزم میں پہلے تو مجھے (عشق کی آگ میں جلا […]

دریں چمن کہ پُر است از خروشِ زاغ و زغن

نوائے طُوطی و بانگِ ہزار باید و نیست اِس چمن (دُنیا) میں کہ جو زاغ و زغن (چیل کوؤں) کے دلخراش شور و غوغے سے پُر ہے طوطی و بلبل کی خوش کن صدائیں اور نغمات ہونے چاہیئں مگر افسوس کہ نہیں ہیں

من از برائے مصلحت در حبسِ دنیا ماندہ ام

حبس از کجا، من از کجا، مالِ کہ را دزدیدہ ام میں ضرور کسی مصلحت کی وجہ سے اِس دنیا کے قید خانے میں پڑا ہوا ہوں، ورنہ قید خانہ کہاں اور میں کہاں، میں نے بھلا کس کا مال چرایا ہے؟ (کہ قید خانے میں سزا بھگتوں)

از درِ کعبہ چہ حاصل، بہ درِ یار نشیں

روئے بر دوست کن و پشت بدیوار نشیں (لکڑی اینٹ پتھر کے) درِ کعبہ پر بیٹھنے سے کیا بھی حاصل ہوگا، (لہذا) درِ یار پر بیٹھ، اپنا چہرہ دوست کی طرف کر اور دیوار کی طرف پشت کر کے بیٹھ۔