اُمّیدِ تو بیروں بُرد، از دل ہمہ اُمّیدے

سودائے تو خالی کرد، از سر ہمہ سودائے تیری امید نے میرے دل سے ہر طرح کی امیدوں کو نکال باہر کیا اور تیرے خیال و فکر و جنون نے میرے سر کو ہر طرح کے خیال و فکر و جنون سے خالی کر دیا

اکنوں کہ تنہا دیدمت، لطف ار نہ، آزاری بکن

سنگی بزن، تلخی بگو، تیغی بکش، کاری بکن اب جب کہ میں نے تجھے تنہا دیکھ ہی لیا ہے تو تُو اگر مجھ پر لطف و کرم نہیں کرتا تو کوئی تکلیف کوئی آزار ہی پہنچا دے، کوئی پتھر مار، کچھ تلخ باتیں کر، تلوار کھینچ، کام تمام کر دے

بہر کجا روم اخلاص را خریداریست

متاع کاسِد و بازار ناروا اینجاست میں (دنیا میں) جہاں کہیں بھی جاتا ہوں اخلاص و وفا کے خریدار و قدر دان موجود پاتا ہوں لیکن اس جگہ (میرے دیار میں جہاں میرا محبوب ہے) یہ اخلاص و وفا ایک ناقص و نارائج (آؤٹ آف فیشن قسم کی) چیز ہے اور اِس کا بازار نامناسب […]

تا فنا از خود نگردی کی شوی باقی بدوست

حَبّہ تا فانی نگردد کی بر آرد برگ و بار جب تک تُو اپنے آپ کو فنا نہیں کر لیتا تُو (ازلی) دوست کے ساتھ کب باقی رہے گا، دانہ جب تک (خاک میں مل کر) فنا نہیں ہو جاتا وہ برگ و بار کب لاتا ہے

جاں بہ غم تا ندہی وصل بجاناں نشود

شرطِ عشق است کہ تا ایں نشود آں نشود جب تک تُو غم میں جان نہیں دے گا تب تک محبوب کا وصل بھی حاصل نہ ہوگا، یہ عشق میں لازم ہے اور عشق کا دستور ہے کہ جب تک یہ (جان دینا) نہ ہوگا تب تک وہ (وصل) بھی نہ ہوگا

خصم بسے طعنہ زد، دوست بسے پند داد

چشم بسوئے تو بُود، گوش بدیشاں نرفت دُشمنوں نے بہت سے طعنے مارے، دوستوں نے بہت نصیحتیں کیں، آنکھیں تو تیری طرف لگی ہی تھیں، کانوں نے بھی اُن (دوستوں دشمنوں) کی کوئی بات نہ سُنی