سحر گاہی دُعا کردم کہ جانم خاکِ پائے اُو
شنیدم نعرۂ آمیں ز جان اندر دُعائے من سحر کے وقت میں نے دُعا کی کہ میری جان اُس کے قدموں کی خاک ہو جائے، اپنی دُعا کے اندر ہی میں نے آمین کا نعرہ سُنا اور یہ آمین کا نعرہ جان نے لگایا تھا
معلیٰ
شنیدم نعرۂ آمیں ز جان اندر دُعائے من سحر کے وقت میں نے دُعا کی کہ میری جان اُس کے قدموں کی خاک ہو جائے، اپنی دُعا کے اندر ہی میں نے آمین کا نعرہ سُنا اور یہ آمین کا نعرہ جان نے لگایا تھا
ز اندازۂ ہر ہوس پرستے بیش است شورے است کہ از ازل مرا در سر بُود کارے است کہ تا ابد مرا در پیش است تیرا عشق کہ یہ اِس درویش کا (کُل) سرمایہ ہے اور یہ سرمایہ اتنا ہے کہ ہر ہوس پرست کے اندازوں سے زیادہ ہے۔ تیرے عشق کا جنون، ایسا جنون […]
کایں بے خودی ز غایتِ اُستادیِ منست میں تو خود ایسا خراب حال و مست ہوں اور لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ میری یہ بے خودی میری اُستادی کے کمال و انتہا کی وجہ سے ہے
دردِ دلِ من بخویش و بیگانہ رسید اندر غمِ عشقِ تو بہر جا کہ رَوَم از دُور بگویند کہ دیوانہ رسید میرے عشق کا چرچا گھر گھر تک پہنچ گیا اور میرے دل کے درد سے اپنے بیگانے سبھی آشنا ہو گئے تیرے عشق کے غم میں (مارا مارا) میں جہاں کہیں بھی جاتا ہوں […]
گر امامِ کعبہ و گر راہبِ بُتخانہ ایم تیرے ابروؤں کی محراب کے سوا ہمارے دل کا کوئی اور قبلہ نہیں ہے، چاہے ہم امامِ کعبہ ہیں اور چاہے ہم بُتخانے کے کوئی پیشوا ہیں
شاید کہ در کنارِ تو باشد، سراغ کن وہ گوہرِ مُراد کہ جو نظروں سے غائب ہے (اور جس کی آرزو میں زندگیاں گزر جاتی ہیں) شاید کہ تیرے پہلو ہی میں ہو، ذرا سراغ تو لگا
یا رب چہ شود اگر مرا گیری دست گر در عملم آنچہ ترا شاید، نیست اندر کرمت آنچہ مرا باید، ہست گناہوں کے بوجھ سے مجھ مسکین کا تن پست ہو چکا ہے یا رب کیا ہو اگر تُو اس حالت میں میری دست گیری کرے کیونکہ اگر میرے عملوں میں وہ کچھ نہیں ہے […]
فیض عاشق شو اگر خواہی سخن گستر شدن دل کی زمین پر، عشق کا بادل سخن کا مینہ برساتا ہے اے فیض اگر تُو سخنور و شاعر ہونا چاہتا ہے تو پھر عاشق ہو جا
بر گذرم ز *نُہ فلک، گر گذری بہ کوئے من پائے نہم بر آسماں، گر بہ سرم اماں دہی میں نو آسمانوں سے (بھی آگے) گزر جاؤں اگر تُو کبھی میرے کوچے میں سے گزرے اور میرے پاؤں آسمان پر جا پڑیں اگر تو میرے سر کو امان اور اطمینان دے دے نُہ فلک۔ نو […]
ما گم شدگانیم کہ یابد خبرِ ما بادِ صبا فضول ہی ہمارے کھوج میں چلتی ہے،ہم تو (عشق میں) گم شدہ ہیں، ہماری خبر کون پائے؟