گئے جی سے چھوٹے بتوں کی جفا سے

یہی بات ہم چاہتے تھے خدا سے وہ اپنی ہی خوبی پہ رہتا ہے نازاں مرو یا جیو کوئی اس کی بلا سے کوئی ہم سے کھلتے ہیں بند اس قبا کے یہ عقدے کھلیں گے کسو کی دعا سے پشیمان توبہ سے ہوگا عدم میں کہ غافل چلا شیخ لطف ہوا سے نہ رکھی […]

ہزار زخم دلِ کم نصیب نے جھیلے

کوئی مذاق نہ تھا عشق بارہا کرنا پھر اس کے بعد بھلے زندگی رہے نہ رہے پھر اس کے بعد بھلا زندگی کا کیا کرنا قصور صرف یہی تھا کہ رقصِ جان کنی ترے فقیر نے سیکھا نہ جابجا کرنا کسی بھی طور سے آغاز ہو کسی شے کا دلِ تباہ کی فطرت ہے انتہا […]

ہم پہ واضح ہے، مشرِّح ہے، عیاں ہے زندگی

غیر کی نظروں میں پر اک چیستاں ہے زندگی آسماں پر اور زیرِ آسماں ہے زندگی دیکھتا ہوں میں محیطِ دو جہاں ہے زندگی جس طرف نظریں اٹھاؤ نوحہ خواں ہے زندگی جیسے اک مجموعۂ آہ و فغاں ہے زندگی اک زمانہ ہو گیا صرفِ زیاں ہے زندگی زندگی جس کو کہیں ایسی کہاں ہے […]

ہو گئے راکھ سبھی خواب شہابی تیرے

ہاتھ کیا آیا بجز خانہ خرابی تیرے وقت مصروفِ ترامیم رہا اور ادھر زرد پڑتے گئے رخسار گلابی تیرے ہم کہ جاں دادہِ یک نانِ جویں تھے ائے دل ہائے کم بخت مگر شوق نوابی تیرے دست کش، جا ، کہ نہیں آج کوئی دستِ طلب مر گئے پیاس کی شدت سے شرابی تیرے عشق […]

ہیں نصف بیاں سینہِ صد چاک کے گھاؤ

مصرع جو اٹھاتے ہو تو آنکھیں بھی اٹھاؤ پس ماندہِ امواجِ تجسس کے جنوں نے تھک ہار کے ڈالا ہے تہہِ آب پڑاؤ اس دور کو معمول ہیں اعجاز تمہارے ائے عہدِ گزشتہ کے تہی دست خداؤ کچھ اور عمل ہو کہ ابھی کچھ نہیں بدلا جادو کی چھڑی اور کسی سمت گھماؤ ہر چند […]

ادھر آ کر شکار افگن ہمارا

مشبک کر گیا ہے تن ہمارا گریباں سے رہا کوتہ تو پھر ہے ہمارے ہاتھ میں دامن ہمارا گئے جوں شمع اس مجلس میں جتنے سبھوں پر حال ہے روشن ہمارا بلا جس چشم کو کہتے ہیں مردم وہ ہے عین بلا مسکن ہمارا ہوا رونے سے راز دوستی فاش ہمارا گریہ تھا دشمن ہمارا […]

جو کہو تم سو ہے بجا صاحب

ہم برے ہی سہی بھلا صاحب سادہ ذہنی میں نکتہ چیں تھے تم اب تو ہیں حرف آشنا صاحب نہ دیا رحم ٹک بتوں کے تئیں کیا کیا ہائے یہ خدا صاحب بندگی ایک اپنی کیا کم ہے اور کچھ تم سے کہیے کیا صاحب مہر افزا ہے منہ تمہارا ہی کچھ غضب تو نہیں […]

خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے

کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے مقام گفتگو کیا ہے اگر میں کیمیا گر ہوں یہی سوز نفس ہے اور میری کیمیا کیا ہے نظر آئیں مجھے تقدیر کی گہرائیاں […]

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں

روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں دیر نہیں حرم نہیں در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم غیر ہمیں اٹھائے کیوں جب وہ جمال دلفروز صورت مہر نیمروز آپ ہی ہو نظارہ سوز پردے میں منہ چھپائے کیوں دشنۂ غمزہ جاں ستاں ناوک ناز بے پناہ تیرا ہی عکس […]

دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے

دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا ہے ہم ہیں مشتاق اور وہ بیزار یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے یہ پری چہرہ […]