اردوئے معلیٰ

Search

جو کہو تم سو ہے بجا صاحب

ہم برے ہی سہی بھلا صاحب

 

سادہ ذہنی میں نکتہ چیں تھے تم

اب تو ہیں حرف آشنا صاحب

 

نہ دیا رحم ٹک بتوں کے تئیں

کیا کیا ہائے یہ خدا صاحب

 

بندگی ایک اپنی کیا کم ہے

اور کچھ تم سے کہیے کیا صاحب

 

مہر افزا ہے منہ تمہارا ہی

کچھ غضب تو نہیں ہوا صاحب

 

خط کے پھٹنے کا تم سے کیا شکوہ

اپنے طالع کا یہ لکھا صاحب

 

پھر گئیں آنکھیں تم نہ آن پھرے

دیکھا تم کو بھی واہ وا صاحب

 

شوق رخ یاد لب غم دیدار

جی میں کیا کیا مرے رہا صاحب

 

بھول جانا نہیں غلام کا خوب

یاد خاطر رہے مرا صاحب

 

کن نے سن شعر میرؔ یہ نہ کہا

کہیو پھر ہائے کیا کہا صاحب

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ