دشت ِ قضاء میں خاک اُڑاتی حیات کی
دشتِ قضاء میں خاک اُڑاتی حیات کی مبہم سی ایک شکل رہی واقعات کی آخر کو ارتکاز دھماکے سے پھٹ گیا درپے کشش رہی تھی مرے شش جہات کی جب میں ہی عارضی ہوں تو کیا دائمی وفا جچتی نہیں ہے بات بھی لب پر ثبات کی اُس آسماں بدوش نے پہلو بدل لیا بنیاد […]
