دشت ِ قضاء میں خاک اُڑاتی حیات کی

دشتِ قضاء میں خاک اُڑاتی حیات کی مبہم سی ایک شکل رہی واقعات کی آخر کو ارتکاز دھماکے سے پھٹ گیا درپے کشش رہی تھی مرے شش جہات کی جب میں ہی عارضی ہوں تو کیا دائمی وفا جچتی نہیں ہے بات بھی لب پر ثبات کی اُس آسماں بدوش نے پہلو بدل لیا بنیاد […]

بات کب رہ گئی مرے بس تک

آگ جب خود ہی آ گئی خس تک خواب گاہوں کے در مقفل تھے خواب دیتے ہی رہ گئے دستک ہجر کی دھوپ کھا گئی تجھ کو تیرے ہونٹوں کا اُڑ گیا رس تک زندگی ، آ ، کہیں پہ چھپ جائیں گن لیا ہو گا موت نے دس تک دفعتاً ہی اجل نے کھینچ […]

دل بہت دیوانگی کی منزلیں طے کر چکا

اب کہاں جاتی ہے وحشی تک مری آواز بھی چاند بھی گھٹنے لگا ہے سرمئی آفاق پر اور گھٹتی جا رہی ہے قوتِ پرواز بھی توڑنا دم کا بہر صورت یقینی تھا مگر دیر تک دل کو سنبھالے رہ گئے دم ساز بھی مرتعش سیماب ٹھہریں کلبلاتی حیرتیں آخرش عریاں ہوا ہے وہ سراپا ناز […]

اَئے ابر زاد ، تیرے بدن پر یہ آبلے؟

ہم تو ترے بقول ، چلو دھوپ سے جلے آوارگانِ دشتِ محبت کی کچھ کہو زندانِ بے دِلی میں کوئی بات تو چلے یوں ہے کہ اب نہیں ہے مداوا وصال بھی کٹنے کو کٹ گئے ہیں جدائی کے مرحلے درپے ہوا ہو عشق ، تو پھر معجزہ سمجھ یہ لے کے میری جان ، […]

اب کچھ بساطِ دستِ جنوں میں نہیں رہا

میرا قیام ، شہرِ فسوں میں نہیں رہا اُس کی حِنا بنے کہ بھلے رزقِ خاک ہو وہ خون جو کہ میری رگوں میں نہیں رہا ہو منتشر دھوئیں میں کہ رقصاں ہوا میں ہو شعلہ ہوا خیال ، حدوں میں نہیں رہا بڑھنے لگی زمین مری سمت جس طرح شاید مرا وجود پروں میں […]

وہ ایک غم کا گیت سنائے بیٹھا تھا

میں بھی سارے درد بھلائے بیٹھا تھا رستہ کیسے ملتا میرے خوابوں کو میں نیندوں سے شرط لگائے بیٹھا تھا نیند فقط اس بات پہ مجھ سے روٹھی ہے میں پہلے سے خواب سجائے بیٹھا تھا میں آمین کہے جاتا تھا اُس لمحے جب وہ اپنے ہاتھ اُٹھائے بیٹھا تھا زینؔ اُسی کے دامن سے […]

ہوا،صحرا،سمندر اور پانی،زندگانی

ہوا ، صحرا ، سمندر اور پانی ، زندگانی کسی بچھڑے ہوئے کی ہے نشانی ، زندگانی کوئی موسم ، کوئی لمحہ ، کسی کا سُرخ آنچل مجھے اچھی لگی تیری کہانی ، زندگانی تمہارے چھوڑ جانے پر ہوئے ہیں طنز ایسے سنو آ کر کبھی میری زبانی ، زندگانی اُسے کیسے بتاؤں کس طرح […]

اِسی میں چھُپ کے بلکنا ، اِسی پہ سونا ہے

تمہارا غم ہی مرا اوڑھنا بچھونا ہے بس ایک پھُول سے لمحے کی آرزو میں ہمیں تمام عُمر محبت کا بوجھ ڈھونا ہے کہیں کہیں سے ہے شیریں ، کہیں کہیں نمکین وہ شکر لب جو ذرا سانولا سلونا ہے مری یہ دُھن ہے بطورِ نگاہ دارِ جمال کہ تجھ کو آنکھ میں ، پھر […]

کوئی بھیک رُوپ سُروپ کی، کوئی صدقہ حسن و جمال کا

شب و روز پھرتا ہوں دربدر، میں فقیر شہرِ وصال کا کسے فکر بُود نبُود کی، کسے ہوش ہے مہ و سال کا مری آںکھ میں ہے بسا ہوا کوئی مُعجزہ خدوخال کا بڑی شُستگی سے نبھا گیا سبھی چشم و لب کے معاملے سو کھلا کہ صرف حسیں نہ تھا، وہ ذہین بھی تھا […]

یار ! تُو میرے درد کو میری سخن وری نہ جان

چیخ کو شعر مت سمجھ، آہ کو شاعری نہ جان سطح پہ تو سکون ھے، تہہ میں بڑا جنون ھے جھیل کی خامشی کو تُو جھیل کی خامشی نہ جان تُو مرا پہلا عشق تھا، تُو مرا پہلا عشق ھے بات تو ٹھیک ھے مگر پہلے کو آخری نہ جان شوق ھو چاھے دید ھو، […]