درد بڑھتا ہی چلا آتا ہے رفتار کے ساتھ

خاک ہونا تھا مجھے خود مرے پندار کے ساتھ ٹھوکریں کھاتا رہا اور دھڑکتا بھی رہا تیرے قدموں میں مرا دل مری دستار کے ساتھ آخرِ کار ، تجھے مد مقابل پا کر جھک گیا سر بھی وہیں پر مرا تلوار کے ساتھ چھین کر لفظ مرے کرتا ہے تصویر مجھے اور پھر مجھ کو […]

یہ ظرف ہے عذاب مرے واسطے کہ میں

کم بخت اپنے حال پہ رو بھی نہیں سکوں ائے راہگزارِ شوق یہ کیسا مقام ہے کھونا پڑا ہے وہ جسے کھو بھی نہیں سکوں میری انا کےچاند سے اجلے وجود پر وہ داغ لگ چکا ہے کہ دھو بھی نہیں سکوں تعبیر جاننے کا نتیجہ ہے یہ کہ اب خوابوں کا خوف وہ ہے […]

ملول میں بھی ہوں ، تو بھی ہے اور شاعری بھی

مری شکست ہے جانے شکست کس کس کی بس ایک تو ہی نہیں مہرباں رہا جب سے تو سن رہا ہوں میں باتیں کرخت کس کس کی مرا حبیب مرے سرو قد کو بانٹتا ہے صلائے عام ہے ، قامت ہے پست کس کس کی قمار خانہِ وحشت میں تجھ کو بھول گیا کہ داؤ […]

آگ سے آگ بجھانے کی تمنا کر کے

لوٹ آیا ہوں فقط درد کو رسوا کر کے پھانس سی ہے کہ نکلتی ہی نہیں سینے سے میں نے دیکھا ہے بہر طور مداوا کر کے خود نمائی کا کوئی رنگ نہیں راس آیا بڑھ گئی اور ندامت ہی تماشہ کر کے میں مسیحائی کی تکلیف نہیں سہہ پایا مر گیا ہوں میں ترے […]

تُو اور ترا یہ نام یہاں خاک بھی نہیں

ناصر ، ترا مقام یہاں خاک بھی نہیں جس کے حروف چوم کے روتی ہے شاعری وہ قادر الکلام یہاں خاک بھی نہیں اب کیا کریدتی ہے مرے دل کو روز و شب ائے زندگی کی شام یہاں خاک بھی نہیں اس نے بھی تجھ کو بیچ کے کیا پا لیا بھلا یعنی کہ تیرے […]

میں نے جب شعر ترے درد میں ڈھالے آخر

پڑ گئے شعر کو بھی جان کے لالے آخر شدتِ کرب سے کھنچتی ہیں رگیں ٹوٹتی ہیں اس قدر ضبط مجھے مار نہ ڈالے آخر مشورہ ہے کہ مرے درد کا درماں سوچو اس سے پہلے کہ مجھے موت منالے آخر خود کشی عین مناسب ہے مرے چارہ گرو موت آئے تو کہاں تک کوئی […]

مجھ کو چھپا حروف کے آنچل میں شاعری

میں پھر شکستِ خواب کے صدمے سے چُور ہوں بوسیدگی کی گرد اُڑا ، نرم پُھونک سے میں باقیات ہائے گزشتہ غرُور ہوں صفحاتِ دل پہ آخری تحریر مٹ گئی عریاں کھڑا ہوا ہوں کہ بین السطُور ہوں وہ شخص جذب ہو گیا دہلیز میں تری شاید یہ میں نہیں ہوں جو تیرے حضُور ہوں […]

میرا اظہارِ محبت اُسے ناکافی ہے

ائے مرے ظرفِ سخن بھاڑ میں جائے تُو بھی دل کو کم بخت لگے آگ اگر لگتی ہے اور ائے دل کی چبھن بھاڑ میں جائے تُو بھی رونقِ بزمِ تصور تھی کہیں جو نہ رہی گردشِ چرخِ کہن بھاڑ میں جائے تُو بھی جا، مری روح ، جہاں بھی تجھے جانا ہے ، جا […]

مسند و منبر و اکرام خدا حافظ اب

تہمت و طعنہ و دشنام خدا حافظ اب الوداع ، تجربہ گاہانِ جہاں ، جاتا ہوں عمر پھر ہو گئی ناکام خدا حافظ اب دل ترے کھیل تماشے سے بھرا جاتا ہے ائے مرے عشق کے ہنگام خدا حافظ اب کرہِ ارض پہ مدفون ہوا چاہتا ہوں میرے افلاک کے اجرام خدا حافظ اب میری […]

خود سے نفرت ہے مجھے اور بہت ہی نفرت

دن بدن اور بڑھی جاتی ہے جس کی شدت میری خواہش ہے تواتر سے حوادث ٹوٹیں سانس لینے کی بھی اس بار نہ پاؤں مہلت ہر بنِ مُو سے لپکتے ہوئے شعلے نکلیں غم کی آتش کو عطا ہو کبھی ایسی شدت کوئی بھی مڑ کے نہ دیکھے نہ کوئی کان دھرے شدتِ کرب سے […]