پھول کھلا روِش روِش ، نُور کا اہتمام کر

حضرتِ قیس آئے ہیں ، دشتِ جنوں! سلام کر سینہ نہ پِیٹ، ہجر ذاد! سینے میں دل مُقیم ہے دل میں جنابِ یار ہیں ، اُن کا تو احترام کر مصرعۂ چشم و لب سُنا ، نغمۂ حُسن گُنگُنا تُو ہے مری غزل کی جان ، جانِ غزل! کلام کر کوئی دوا بتا مجھے ، […]

رموز مصلحت کو ذہن پر طاری نہیں کرتا

ضمیر آدمیت سے میں غداری نہیں کرتا قلم شاخ صداقت ہے زباں برگ امانت ہے جو دل میں ہے وہ کہتا ہوں اداکاری نہیں کرتا میں آخر آدمی ہوں کوئی لغزش ہو ہی جاتی ہے مگر اک وصف ہے مجھ میں دل آزاری نہیں کرتا میں دامان نظر میں کس لیے سارا چمن بھر لوں […]

نمو کے جوش میں ذوقِ فنا حجاب بنا

شریکِ بحر جو قطرہ ہوا حباب بنا تو آپ اپنے ہی جلووں میں رہ گیا گھر کر ترا ہی عکس ترے حسن کا جواب بنا بچھڑ کے تجھ سے ترا سایہ جہاں افروز سحر کو مہر بنا ، شب کا ماہتاب بنا نہ مٹ سکے گا ترا نقش لوحِ فطرت سے نہ بن سکے گا […]

ہمیں سے جستجوئے دوست کی ٹھانی نہیں جاتی

تن آسانی بری شے ہے ، تن آسانی نہیں جاتی ہمیشہ دامن اشکِ خوں سے لالہ زار رہتا ہے یہ فطرت کے تبسم کی گل افشانی نہیں جاتی نظامِ دہر اگر میرے لیے بدلا تو کیا بدلا کسی گھر سے بھی شامِ غم بآسانی نہیں جاتی جنوں میں ہوش کیا جاں بھی بسا اوقات جاتی […]

کبھی پھول سے اُبھر کے ، کبھی چاندنی میں ڈھل کے

ترا حسن چھیڑتا ہے مجھے رُخ بدل بدل کے میں نظر کو روک بھی لوں ، میں خیال کا کروں کیا مرے دل میں آ نہ جائے کوئی راستہ بدل کے یہ جہانِ آب و گِل ہے ، یہیں کائناتِ دل ہے کبھی اس طرف بھی آ جا مہ و کہکشاں سے چل کے مرا […]

تیرے جلووں کا ہجوم اور کدھر جائے گا

یہ گلستاں تو مرے دل میں اتر جائے گا ایک لمحے کو تجھے دیکھ کے میں سمجھا تھا وقت کے ساتھ یہ لمحہ بھی گزر جائے گا میں دعا گو ہوں سلامت رہے یہ رنگِ جمال رنگ پھر رنگ ہے اک روز بکھر جائے گا ہاں! مرے دل کو نہ راس آئے گا زندانِ بہار […]

بدلتے وقت کا اک سلسلہ سا لگتا ہے

کہ جب بھی دیکھو اسے دوسرا سا لگتا ہے تمہارا حسن کسی آدمی کا حسن نہیں کسی بزرگ کی سچی دعا سا لگتا ہے تیری نگاہ کو تمیزِ رنگ و نور کہاں مجھے تو خوں بھی رنگِ حنا سا لگتا ہے دماغ و دل ہوں اگر مطمئن تو چھاؤں ہے دھوپ تھپیڑا لُو کا بھی […]

ستمگروں کے ستم کی اڑان کچھ کم ہے

ابھی زمین کے لیے آسمان کچھ کم ہے جو اس خیال کو بھولے تو مارے جاؤ گے کہ اپنی سمت قیامت کا دھیان کچھ کم ہے ہمارے شہر میں خیر و عافیت ہے مگر یہی کمی ہے کہ امن و امان کچھ کم ہے بنا رہا ہے فلک بھی عذاب میرے لیے تیری زمین پہ […]

ناکام کہیں ایسا مقدر نہیں دیکھا

خوشیوں نے کبھی ہم کو پلٹ کر نہیں دیکھا ہاں خاک اڑاتے ہوئے موسم تو ملے ہیں موسم کی ہتھیلی پر گلِ تر نہیں دیکھا یوں مجھ سے کوئی میرا پتا پوچھ رہا ہے اس نے کبھی جیسے کہ میرا گھر نہیں دیکھا دیکھا ہے ابھی چاند نکلتے ہوئے تم نے بپھرا ہوا بے چین […]

حق بات کرنے والے سرِ دار آ گئے

راہِ خدا میں صاحبِ ایثار آ گئے جو خوش تھے زیرِ سایۂ دیوار آ گئے بیزار ہم تھے ، زیست سے بیزار آ گئے اس آس میں کہ آئے گا رحمت کو اُس کی جوش ظلمت میں روشنی کے طلبگار آ گئے بازارِ سیم و زر ہے کہ بازارِ حسن ہے پل بھر میں دیکھو […]