عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے

تیرا پتا ملا ہے نہ تیرا پتا ملے میں خاک میں ملوں تو کہیں کچھ پتہ چلے نقشِ قدم بنوں تو ترا نقشِ پا ملے تم مجھ سے آ ملے کبھی دشمن سے جا ملے جب یہ مزاج ہے تو کوئی تم سے کیا ملے بعد فنا بھی خیر سے تنہا نہیں ہیں ہم بندوں […]

رساؔ کو دل میں رکھتے ہیں رساؔ کے جاننے والے

وفا کی قدر کرتے ہیں وفا کے جاننے والے تری تیغ ادا کھنچتے ہی اپنی جان جاتی ہے قضا سے پہلے مرتے ہیں قضا کے جاننے والے بھری ہیں شوخیاں لاکھوں تری نیچی نگاہوں میں ہمیں ہیں کچھ تری شرم و حیا کے جاننے والے مری فریاد سن کر کچھ انہیں پروا نہیں ہوتی نڈر […]

دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی

امید یاس بن کے مرے دل میں رہ گئی بیتاب ہو کے حسرتِ دل ، دل میں رہ گئی لیلیٰ تڑپ کے پردۂ محمل میں رہ گئی تو ہم سے چھپ گیا تو تری شکل دل فریب تصویر بن کے آئینۂ دل میں رہ گئی دشمن کے بھیس میں نہ کہا مدعائے دل یہ چال […]

پھول رخسار کو ، آنکھوں کو کنول ہی کہیے

اور جب کہیے بہ اندازِ غزل ہی کہیے موت ہر لمحہ قریب آتی ہے ہر سانس کے ساتھ سازِ انفاس کو بھی سازِ اجل ہی کہیے حسن آوارہ ہے ، بیگانہ ہے آرائش سے اس کی تعریف میں بے ربط غزل ہی کہیے دفن ہر قبر میں ہے حسرت و امید کی لاش کوئی مرقد […]

کیسے امیر کس کے گدا تاجدار کیا

دارالفنا میں جبر ہے کیا اختیار کیا وہ تیز دھوپ ہے کہ پگھلنے لگے ہیں خواب زلفوں کے سائے دیں گے فریب بہار کیا آباد کر خرابۂ ذہن و خیال کو شہروں میں ڈھونڈھتا ہے سکون و قرار کیا سمٹے تو مشت خاک ہے یہ آدمی کی ذات بکھرے تو پھر یہ عرصۂ لیل و […]

اپنے گھر ، اپنی دھرتی کی آس لئے بو باس لئے

جنگل جنگل گھوم رہا ہوں جنم جنم کی پیاس لئے جتنے موتی ، کنکر اور خذف تھے اپنے پاس لئے میں انجانے سفر پر نکلا ، مدھر ملن کی آس لئے کچی کاگر پھوٹ نہ جائے ، نازک شیشہ ٹوٹ نہ جائے جیون کی پگڈنڈی پر ، چلتا ہوں یہ احساس لئے وہ ننھی سی […]

ڈوب گئیں سب یادیں اُس کی رنگ گُھلے اور شام ہوئی

دل نے جو بھی بزم سجائی ، بکھری اور ناکام ہوئی پل بھر آگے جھوم رہی تھی کرنوں کی پھلواری سی اب یہ خاموشی ، تنہائی ، ہائے رے کیسی شام ہوئی گرم و گداز وہ سانسیں اُس کی ، جسم مہکتا انگارہ دھیمی دھیمی آنچ لبوں کی حاصلِ صبح و شام ہوئی آنچل کی […]

ابھی کلیوں میں چٹک ، گُل میں مہک باقی ہے

دل میں رونق ، ابھی آنکھوں میں چمک باقی ہے اے ستم گر ترا بازو نہ ٹھہرنے پائے جب تلک جسم میں جاں ، جاں میں کسک باقی ہے اور ہر شے جو دمکتی تھی مٹا دی تو نے دل سے اٹھتے ہوئے شعلوں کی لپک باقی ہے اور کچھ دیر ترے دور کا چرچا […]

دیارِ یار گیا ، انتظارِ یار گیا

گیا وہ یار گیا ، مدتوں کا پیار گیا وہ صبحِ عشق کی شبنم وہ شام کا شعلہ وہ رشکِ سرو و سمن ، رونقِ بہار گیا وہ جس کے حسن میں شوخی تھی موجِ دریا کی مچلتی ناچتی لہروں کے ہم کنار گیا وہ میرا دوست ، مرا آشنا مرا محبوب وہ جس کے […]

غم ترا ہم نے پا لیا ، قلب و جگر گئے تو کیا

دور مسرتیں لیے کوئی ہنسا کرے تو کیا یہ تو نہ تھی طلب کی شرط لب پہ ضرور لا سکوں گر وہ مرے کہے بغیر کچھ نہ سمجھ سکے تو کیا کہتے ہیں حالِ دل کہو وہ ہیں بڑے وفا شناس جب کوئی بات ہی نہ ہو اُن سے کوئی کہے تو کیا دل کے […]