اگر ہے رسم تو ہم بھی گلہ نہیں کرتے

حسین لوگ کسی سے وفا نہیں کرتے بلند اپنے جنوں کا وقار رکھتے ہیں جو چاک کر لیا دامن سِیا نہیں کرتے او جانے والے انہیں بھی سمیٹ کر لے جا بکھر کے پھول دوبارا کھلا نہیں کرتے رکھے ہیں کس لیے صیاد اس قدر پہرے یہ بِن پروں کے پرندے اُڑا نہیں کرتے ہم […]

ساغر کو تیرے نام کیا اور رو لیے

خود کو نذرِ جام کیا اور رو لیے گُل پھر چراغِ شام کیا اور رو لیے ہم نے یہ اہتمام کیا اور رو لیے ہم نے سحر کو شام کیا اور رو لیے یہ دن بھی تیرے نام کیا اور رو لیے یوں بھی ملے ہیں اُن سے تصور میں بارہا ہم نے انہیں سلام […]

سچ بول کے ستم ہے خطا وار ہو گیا

میں نیک کام کر کے گنہگار ہو گیا کل خوب قتلِ عام ہوا اُن کی بزم میں اُٹھنا نگاہِ ناز کا تلوار ہو گیا جلوے کے سامنے تمہیں اپنی خبر نہ تھی موسیٰؑ یہ کیسے مان لوں دیدار ہو گیا شرما کے منہ چھپانے لگا بادلوں میں چاند کل شب جو بے نقاب رُخِ یار […]

فصیل شہر تمنا میں در بناتے ہوئے

یہ کون دل میں در آیا ہے گھر بناتے ہوئے نشیب چشم تماشا بنا گیا مجھ کو کہیں بلندی ایام پر بناتے ہوئے میں کیا کہوں کہ ابھی کوئی پیش رفت نہیں گزر رہا ہوں ابھی رہ گزر بناتے ہوئے کسے خبر ہے کہ کتنے نجوم ٹوٹ گرے شب سیاہ سے رنگ سحر بناتے ہوئے […]

مقام شوق سے آگے بھی اک رستہ نکلتا ہے

کہیں کیا سلسلہ دل کا کہاں پر جا نکلتا ہے مژہ تک آتا جاتا ہے بدن کا سب لہو کھنچ کر کبھی کیا اس طرح بھی یاد کا کانٹا نکلتا ہے دکان دل بڑھاتے ہیں حساب بیش و کم کر لو ہمارے نام پر جس جس کا بھی جتنا نکلتا ہے ابھی ہے حسن میں […]

تمہارے بعد رہا کیا ہے دیکھنے کے لیے

اگرچہ ایک زمانہ ہے دیکھنے کے لیے کوئی نہیں جو ورائے نظر بھی دیکھ سکے ہر ایک نے اسے دیکھا ہے دیکھنے کے لیے بدل رہے ہیں زمانے کے رنگ کیا کیا دیکھ نظر اٹھا کہ یہ دنیا ہے دیکھنے کے لیے ذرا جو فرصت نظارگی میسر ہو تو ایک پل میں بھی کیا کیا […]

منافقت کا نصاب پڑھ کر محبتوں کی کتاب لکھنا

بہت کٹھن ہے خزاں کے ماتھے پہ داستان گلاب لکھنا میں جب چلوں گا تو ریگزاروں میں الفتوں کے کنول کھلیں گے ہزار تم میرے راستوں میں محبتوں کے سراب لکھنا فراق موسم کی چلمنوں سے وصال لمحے چمک اٹھیں گے اداس شاموں میں کاغذ دل پہ گزرے وقتوں کے باب لکھنا وہ میری خواہش […]

آج کوئی بات ہو گئی

وہ نہ آئے رات ہو گئی جب وہ میرے ساتھ ہو گئے دنیا میرے ساتھ ہو گئی جب وہ ملنے آئے رات کو میری چاند رات ہو گئی مجھ سے برہم آپ کیا ہوئے ساری کائنات ہو گئی مر گئے ترے مریضِ غم درد سے نجات ہو گئی اے دلِ تباہ غم یہ ہے رسوا […]

مجھے درد ہجر دے کر نہ تو بیقرار کرنا

مرے بس کا اب نہیں ہے ترا انتظار کرنا پسِ مرگ اُلجھنوں کا نہ مجھے شکار کرنا کبھی زُلف کو پریشاں نہ سرِ مزار کرنا میں تری ادا کے قرباں ، یہ ادا بھی کیا ادا ہے کبھی مجھ سے رُوٹھ جانا ، کبھی مجھ سے پیار کرنا دل و جاں سے مٹنے والو مرا […]

بے وفا سے بھی پیار ہوتا ہے

یار کچھ بھی ہو یار ہوتا ہے ساتھ اس کے جو ہے رقیب تو کیا پھول کے ساتھ خار ہوتا ہے جب وہ ہوتے ہیں صحن گلشن میں موسم نو بہار ہوتا ہے کاش ہوتے ہم اس کے پھولوں میں اس گلے کا جو ہار ہوتا ہے دوست سے کیوں بھلا نہ کھاتے فریب دوست […]