یہ بہاروں میں چمن کی داستاں ہو جائیگا

یہ بہاروں میں چمن کی داستاں ہو جائے گا غنچہ معصوم کانٹوں میں جواں ہو جائے گا خار میری حسرتوں کے آپ کے جلووں کے پھول یہ بہم ہو جائیں تو ,اک گلستاں ہو جائے گا آپ بھی روشن رکھیں اپنی محبت کے چراغ یہ دیئے گل ہو گئے تو پھر دھواں ہو جائے گا […]

نہ تیری آرزو دو دن نہ تیری آرزو برسوں

تجھے پا کر کیا کرتا ہوں اپنی جستجو برسوں مجھے دیر و حرم جانا ضروری تھا مرے ساقی مرے ہونٹوں کو ترسے ہیں ترے جام و سبو برسوں بڑی تاخیر سے تیرا پیامِ بے رخی آیا خزاں کے واسطے ترسی بہار ِ آرزو برسوں خزاں آتے ہوئے ڈرتی ہے ایسے گلستانوں میں جہاں کانٹے پیا […]

اب اجازت ہے کہ ہر شخص کہے چھوڑ دیا

جس نے چھوڑا مجھے، میں نے بھی اسے چھوڑ دیا اتنا کافی ہے کہ میرا تھا تو بس میرا تھا اب کسی اور کا ہے بھی تو رہے، چھوڑ دیا گھر بھی، دفتر بھی، محبت بھی، سخن دانی بھی اس سے کچھ بن نہیں پایا تو مجھے چھوڑ دیا میں کہوں یا نہ کہوں یاد […]

رفاقتوں کا کوئی سلسلہ نہیں ہو گا

سو اب کے بعد وہ مجھ سے جدا نہیں ہو گا بروزِ حشر ہم ایسے ملیں گے آپس میں ہمارے بیچ میں کوئی خدا نہیں ہو گا ہماری سمت سے آواز سی کٹے گی اور پھر اس کے بعد کوئی رابطہ نہیں ہو گا مری طرح تو کوئی پا نہیں سکے گی اسے وہ اس […]

گردِ سفر نہیں ، بانگِ درا نہیں

حدِ نگاہ تک ، تیرا پتہ نہیں ہاں میں ہوں بیوفا ، تو بیوفا نہیں میرا قصور ہے ، تیری خطا نہیں اے دشتِ آرزو ، کر تو ہی گفتگو اب تو یہاں کوئی ، میرے سوا نہیں سچ پوچھیے تو اب اہلِ جنوں کو بھی وحشت کا ان دنوں کچھ حوصلہ نہیں میں نے […]

واعظ سے دل بُرا نہ کرو ، پارسا ہے یہ

بس لذتِ حیات سے ناآشنا ہے یہ صحرائے بازگشت میں اپنی ہی چاپ سُن اے جُرمِ آرزو تری شاید سزا ہے یہ گلچین و باغباں نے بھی آہٹ سنی مگر کلیاں پکار اٹھیں کہ بادِ صبا ہے یہ دنیا میں دامنوں کی کمی ، کیا مذاق ہے چپکے سے آنسوؤں نے کہا ، تجربہ ہے […]

جینا بھی اک مشکل فن ہے سب کے بس کی بات نہیں

کچھ طوفان زمیں سے ہارے ، کچھ قطرے طوفان ہوئے اپنا حال نہ دیکھیں کیسے ، صحرا بھی آئینہ ہے ناحق ہم نے گھر کو چھوڑا ، ناحق ہم حیران ہوئے دل کی ویرانی سے زیادہ مجھ کو ہے اس بات کا غم تم نے وہ گھر کیسے لُوٹا جس گھر میں مہمان ہوئے لوری […]

ہم کیا جانیں قصہ کیا ہے ہم ٹھہرے دیوانے لوگ

اس بستی کے بازاروں میں روز کہیں افسانے لوگ یادوں سے بچنا مشکل ہے ان کو کیسے سمجھائیں ہجر کے اس صحرا تک ہم کو آتے ہیں سمجھانے لوگ کون یہ جانے دیوانے پر کیسی سخت گزرتی ہے آپس میں کچھ کہہ کر ہنستے ہیں جانے پہچانے لوگ پھر صحرا سے ڈر لگتا ہے پھر […]

اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے

میں بہت دیرتک یونہی چلتا رہا، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے زہر مِلتا رہا، زہر پیتے رہے، روز مرتے رہے، روز جیتے رہے زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی، اور ہم بھی اسے آزماتے رہے زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا، زندگی کی طرف اِک دریچہ کُھلا ہم بھی گویا کسی […]

ڈوب جاتا ہے یہاں تیرنا آتا ہے جسے

وہ کبھی ناؤ تھی دریا لیے جاتا ہے جسے تیرا سایہ ہے لرزتا ہے جسے دیکھ کے تو اور آئینہ ہے ، تو یہ آنکھ دکھاتا ہے جسے باغباں بھی ہے یہی وقت یہی گل چیں بھی توڑ لیتا ہے وہی پھول اُگاتا ہے جسے ساری ہستی پہ نہ لے آئے وہ آفت کوئی کون […]