اپنی دریدہ ذات پہ ہم نے ، رفو کئے ہر چند بہت

چادر اصل تو تھوڑی رہ گئی ، اور ہوئے پیوند بہت زیست کی ساری تلخی سہہ لی ، پل بھر کا جو پیار ملا زہر کا پورا پیالہ بھی ہو ، تو چٹکی بھر قند بہت ہر چہرہ اک کھلا صحیفہ ، دل سے پڑھو تو علم اتھاہ دل کا دریچہ بند رہے تو اک […]

جو دانشور خزاں کو بانجھ کہتے تھے وہ جھوٹے تھے

خزاں کا آئینہ ٹوٹا تو ہر کرچی میں بُوٹے تھے یہیں جُھلسے ، بدن چٹخے ، یہیں پیاسوں نے جاں دی تھی اسی صحرا سے آبِ سرد کے چشمے بھی پُھوٹے تھے درِ زنداں کھلا ، ہم آئے باہر ، تو کھلا ہم پر وہی زنداں کا موسم تھا کہ جس موسم میں چُھوٹے تھے […]

جو خزاں ہوئی وہ بہار ہوں ، جو اُتر گیا وہ خمار ہوں

جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں ، جو اُجڑ گیا وہ دیار ہوں میں کہاں رہوں میں کہاں بسوں ، یہ یہ مجھ سے خوش ہ وہ مجھ سے خوش میں زمین کی پیٹھ کا بوجھ ہوں ، میں فلک کے دل کا غبار ہوں مرا حال قابلِ دید ہے ، نہ تو یاس ہے […]

اُن کے تیور وہی ہیں اتنی دل آزاری کے بعد

آج تو میں رو دیا احساسِ ناچاری کے بعد آبرو کے مدعی تھے جان کے دشمن نہ تھے دشمنوں کی قدر جانی آپ کی یاری کے بعد رو چکا اے دل جواں مرگی پہ اپنی صبر کر صبر ہی کرنا پڑے گا نالہ و زاری کے بعد عشق کی توہین ہے درمانِ الفت کی تلاش […]

تم کیا ہر ایک مجھ سے بیزار ہے جہاں میں

عنوانِ بے کسی ہوں دنیا کی داستاں میں سجدے نہیں ہیں ہمدم جھک جھک کے پڑھ رہا ہوں لکھی ہے میری قسمت اس سنگِ آستاں میں کافر تری زباں ہے قدرت کا شعرِ رنگیں ورنہ کہاں سے آیا جادو ترے بیاں میں اے حشرؔ ہو مبارک ، ہے آج وصل کی شب اک چاند ہے […]

کہے دیتے ہیں گھبرا کر نکل آؤ گے محفل سے

اگر بے ساختہ نالہ کوئی نکلا میرے دل سے ہزاروں معجزے ہوتے ہیں ظاہر حضرتِ دل سے کہ یوسفؑ مصر میں کھینچ کر گئے ہیں بیس منزل سے جلائے جاؤ پروانوں کی صورت اہلِ الفت کو سبق تم نے یہ اچھا لے لیا ہے شمعِ محفل سے یہی معراجِ مجنوں تھی کہ مجنوں ہو گیا […]

وہ تو یہ خیر ہو گئی جلدی سنبھل گیا

شکوے کا کوئی حرف نہ منہ سے نکل گیا سچ بات کی تو شوخ کا تیور بدل گیا دامن جو تھاما ، جامے سے باہر نکل گیا میں نے تو ضبطِ عشق میں کچھ کوتہی نہ کی نہ جانے کیسے آنکھ سے آنسو نکل گیا پستی میں کچھ یہ ہستی ہے انسان کی بھلا مہماں […]

جو جبیں تیرے در پہ خم ہی نہیں

وہ زمانے میں محترم ہی نہیں اس لئے دل اداس رہتا ہے دل لگی کو کوئی صنم ہی نہیں اب اسے میں کریم کیسے کہوں یعنی جو مائل کرم ہی نہیں بحر دل خشک ہوگیا شاید آج آنکھیں ہماری نم ہی نہیں میرا ساقی ہے ساقیء کوثر مجھ کو تشنہ لبی کا غم ہی نہیں […]

منفرد لہجہ جدا طرزِ بیاں رکھتے ہیں ہم

شاعری کے واسطے اردو زباں رکھتے ہیں ہم یادِ جاناں میں گزرتے ہیں ہمارے روز و شب اور کسی کی یاد کی فرصت کہاں رکھتے ہیں ہم تو سن، عمرِ رواں تھوڑا بہت آہستہ چل ہر قدم پر خواہشوں کا اک جہاں رکھتے ہیں ہم کون کہتا ہے ہمارے ہاتھ خالی ہو گئے ماں کی […]

تمہارے وصل کی یادوں کے ساتھ کاٹتا ہے

تمہارے ہجر میں دل جب بھی رات کاٹتا ہے کوئی تو اسکی طناب حیات کاٹے گا جو دوسروں کی طناب حیات کاٹتا ہے مجھے یقیں ہے محبت کو خوب ترسے گا جو دو دلوں کے میاں ارتباط کاٹتا ہے عجیب حسن کا پیکرہے وہ مرا یوسف اسے جو دیکھتا ہے اپنے ہاتھ کاٹتا ہے عجب […]