اپنی دریدہ ذات پہ ہم نے ، رفو کئے ہر چند بہت
چادر اصل تو تھوڑی رہ گئی ، اور ہوئے پیوند بہت زیست کی ساری تلخی سہہ لی ، پل بھر کا جو پیار ملا زہر کا پورا پیالہ بھی ہو ، تو چٹکی بھر قند بہت ہر چہرہ اک کھلا صحیفہ ، دل سے پڑھو تو علم اتھاہ دل کا دریچہ بند رہے تو اک […]