اردوئے معلیٰ

Search

جو خزاں ہوئی وہ بہار ہوں ، جو اُتر گیا وہ خمار ہوں

جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں ، جو اُجڑ گیا وہ دیار ہوں

 

میں کہاں رہوں میں کہاں بسوں ، یہ یہ مجھ سے خوش ہ وہ مجھ سے خوش

میں زمین کی پیٹھ کا بوجھ ہوں ، میں فلک کے دل کا غبار ہوں

 

مرا حال قابلِ دید ہے ، نہ تو یاس ہے نہ امید ہے

نہ گلہ گزار خزاں ہوں میں ، نہ سپاس سنج بہار ہوں

 

کوئی زندگی ہے یہ زندگی ، نہ ہنسی رہی نہ خوشی رہی

مری گُھٹ کے حسرتیں مر گئیں ، انہی حسرتوں کا مزار ہوں

 

وہ ہنسی کے دن وہ خوشی کے دن ، گئے حشرؔ یاد سی رہ گئی

کبھی جامِ بادۂ ناب تھا ، مگر اب میں اُس کا اُتار ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ