کسی نے پیڑ ہی کچھ اسطرح اُگائے تھے

وہاں پہ دھوپ دھری ہے جہاں پہ سائے تھے پھر اُس کے بعد نَدی میں اُتر گیا تھا چاند بس ایک بار ستارے سے جھلملائے تھے نجانے گھاس کناروں کی کیوں نہیں چمکی دیئے جلا کے تو ہم نے بہت بہائے تھے لہولہان ہیں جن سے تمام شہر کے لوگ کوئی بتائے یہ پتھر کہاں […]

مِری نظر تھا اندھیروں میں ڈھل گیا مجھ سے

وہ میرا آپ تھا اِک دن بدل گیا مجھ سے وہ میرے جسم میں تھا موجزن لہو کی طرح اب ایسا لگتا ہے جیسے نکل گیا مجھ سے میں جانتا تھا ترا پیار مار ڈالے گا سو اپنے آپ پہ اِک تیر چل گیا مجھ سے وہ ایک خواب تھا رنگین مچھلیوں جیسا نگاہ برف […]

جس کی تصویر ہے اِس دلِ پاک میں

اشک بن کر رہا چشمِ نمناک میں نظم میں خواب تیرا ، غزل میں خیال اِک دیا بام پر ، اِک دیا طاق میں خود کو پرواز سے باز رکھنا پڑا تھے شکاری مسلسل مِری تاک میں کس تپش سے جلا آشیانِ وجود ہوگا کوئی شرارہ بجھی راکھ میں شعر کے فن میں کیا مرتضیٰ […]

میرا دامن تو صاف تھا لیکن

شہر سارا خلاف تھا لیکن اِک پری کی مجھے بھی چاہ رہی درمیاں کوہ قاف تھا لیکن پیار تھا اُس کی ذات سے گہرا سوچ سے اختلاف تھا لیکن یہ الگ ہے گِلے رہے اُس سے زندگی کا طواف تھا لیکن آنکھ کی جھالروں پہ شبنم تھی قہقہہ واشگاف تھا لیکن دھوپ لمحوں میں سائباں […]

بجھ گیا دیپ بھی جلتا جلتا

اِس قدر خوف تھا لمحہ لمحہ میں تِرے شہر سے یوں لوٹ آیا درد بکھرے ملے چہرہ چہرہ دور ہوتی گئی منزل مجھ سے اور میں تھک گیا چلتا چلتا میں اگر سائے طلب کرنے لگوں دھوپ بچھ جائے گی رستہ رستہ وقت کی دُھول سے یادوں کے سبھی نقش مٹ جائیں گے رفتہ رفتہ […]

مفلوج کئے پہلے مرے ہاتھ مکمل

پھر چھین لیا مجھ سے مرا ساتھ مکمل اُس پر کسی پنچھی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا جس پیڑ کے جھڑ جاتے ہیں پھل پات مکمل جب جیت گیا اُس سے تو پھر جا کے کھُلا یہ میں جیت جسے سمجھا وہ تھی مات مکمل دو گام کی سنگت ہمیں منظور نہیں ہے دینا ہے اگر […]

ڈور سے اُڑتی چڑیا کا پَر کٹ گیا

شام ہونے سے پہلے سفر کٹ گیا پیاس دھرتی کی بجھنے سے کچھ پیشتر دھوپ کے وار سے ابرِ تر کٹ گیا رسمِ شبیرؓ پھر سے ادا ہو گئی سچ کی پاداش میں ایک سر کٹ گیا خونچکاں شہر تیرے فسادات میں پھر کسی ماں کا لختِ جگر کٹ گیا چھڑ گئی بحث سی نیند […]

یوں تری یاد میں سلگتے ہیں

جیسے صحرا میں پیڑ جلتے ہیں لے اُڑے گی ہوائے دہر ہمیں ہم خزاں رُت کے زرد پتے ہیں خشک دریا اُنہیں نہیں دُکھتے جو پرندے اُڑان رکھتے ہیں جوڑتے ہیں تمام دن خود کو رات بھر ریزہ ریزہ ہوتے ہیں رتجگے کاٹتے ہیں راتوں کو ہم کہ دن بھر جو نیند بوتے ہیں ہوگئی […]

انا پرست تو ہم ہیں ، غرور کس کا ہے

مبارزت کے عمل میں قصور کس کا ہے تمھاری آنکھ میں تو آفتاب کِھلتے ہیں مگر ہمارے چراغوں میں نور کس کا ہے یہ کون مجھ میں مجھے ڈھونڈتا ہے ہر لمحہ مرے وجود پہ قائم شعور کس کا ہے مجھے بتاؤ کہ چارہ گری کروں کس کی مری تھکن سے بدن چُور چُور کس […]

نہ میں موم ہوں اور نہ وہ سنگ ہے

فقط یہ اناؤں کی اِک جنگ ہے اگر جھوٹ بولیں تو خوفِ فلک اگر سچ کہیں تو زمیں تنگ ہے محبت ہے اِک عہد کا نام اور ہوس لہر ہے ، زہر ہے ، ڈنگ ہے ترا حسن اِک عارضی رُوپ ہے مرا عشق اِک دائمی رنگ ہے تری سوچ کے مختلف ہیں خطوط مرے […]