کچھ جرم نئے اور مرے نام لگا دو
باقی ہے اگر کوئی تو الزام لگا دو کیوں کرتے ہو دربارِ عدالت کا تکلف جو حکم لگانا ہے سر عام لگا دو افسانہ ہمارا ہے، قلم سارے تمہارے عنوان جو چاہو بصد آرام لگا دو دیوانوں کو پابندِ سلاسل نہ کرو تم ذہنوں میں بس اندیشۂ انجام لگا دو جب آ ہی گئے برسرِ […]