کچھ جرم نئے اور مرے نام لگا دو

باقی ہے اگر کوئی تو الزام لگا دو کیوں کرتے ہو دربارِ عدالت کا تکلف جو حکم لگانا ہے سر عام لگا دو افسانہ ہمارا ہے، قلم سارے تمہارے عنوان جو چاہو بصد آرام لگا دو دیوانوں کو پابندِ سلاسل نہ کرو تم ذہنوں میں بس اندیشۂ انجام لگا دو جب آ ہی گئے برسرِ […]

ماں کے دامن کی طرح پھیلا ہے خالی آنگن

گھر کی دہلیز پہ بیٹھا ہے سوالی آنگن لمس باقی نہ رہے پھول کھلانے والے منتظر ہے لئے سوکھی ہوئی ڈالی آنگن گھر کے دامن سے تو ملتے ہیں کئی گل کئی خار صرف افسانوں میں ہوتے ہیں مثالی آنگن وسعتیں دیتا ہے کتنی مرے چھوٹے گھر کو دل میں آباد ہے اب تک جو […]

جہاں پر آبِ رواں سے چٹان ملتی ہے

وہیں سے موج کو اکثر اٹھان ملتی ہے جہاں بھی دستِ توکل نے کچھ نہیں چھوڑا وہیں سے دولتِ کون و مکان ملتی ہے جو قفلِ ذات کرے ضربِ عشق سے دو نیم اُسے کلیدِ زمان و مکان ملتی ہے کریں گمان تو جاتی ہے دولتِ ایمان رہے یقین تو پھر بے گمان ملتی ہے […]

مٹی سنوار کر مری، دیپک میں ڈھال دے

مجھ کو جلا کے پھر مری دنیا اُجال دے مجھ کو اُٹھا کے رکھ کسی طوفاں کی آنکھ میں ہر موج مضطرب مرے سر سے اچھال دے ٹکرا دے حوصلہ مرا آلام زیست سے مرنے کی آرزو کو بھی دل سے نکال دے پامال راستوں سے ہٹا کر مرے قدم نایافت منزلوں کے اشارے پہ […]

زندہ ہزاروں لوگ جہاں مر کے ہو گئے

ہم بھی خدا کا شکر اُسی در کے ہو گئے جو راس تھا ہمیں وہی قسمت نے لکھ دیا ہم جور آشنا تھے ستم گر کے ہو گئے نکلے تھے ہم جزیرۂ زر کی تلاش میں ساحل کی ریت چھوڑ کے ساگر کے ہو گئے کچھ ایسا رائگانیِ دستک کا خوف تھا پہلا جو در […]

یوں تو ہر طور سے جینے کا کمال آتا ہے

پر ترے ساتھ نہ رہنے کا ملال آتا ہے کام آنکھوں سے چلا سکتا ہوں لیکن مجھ کو تیرے بکھرے ہوئے بالوں کا خیال آتا ہے میں بھی چھپ چھپ کے کہیں اشک بہا دیتا ہوں روز یوں ہی مری آنکھوں پہ زوال آتا ہے میرے اشعار سناتی ہیں ہوائیں مجھ کو شعر میرے وہ […]

دردِ الفت کی جاودانی تھی

حوصلے کی عجب کہانی تھی میں کہیں سے نیا نہیں لگتا میری تصویر بھی پرانی تھی اب اُسی کی تلاش میں گم ہوں ایک لڑکی مری دیوانی تھی یہ جو مسکان کھو گئی مجھ سے ضبط کی آخری نشانی تھی لوٹ آیا تو اس سے کیا کہتے جس کے چہرے پہ بدگمانی تھی اب تو […]

غمِ فرقت کا چارہ ہی نہیں ہے

مرا تجھ بن گزارا ہی نہیں ہے کہاں ہے آئینے کی راست گوئی یہ چہرہ تو ہمارا ہی نہیں ہے پریشاں زلف تھی غم میں تمہارے اسے ہم نے سنوارا ہی نہیں ہے تماشا دیکھنے کو آئے ہیں وہ جنھیں ذوقِ نظارا ہی نہیں ہے اُسے کیوں وقت میں شامل کروں میں اُسے میں نے […]

جسم سے روح کا جدا ہونا

کتنا آساں ہے بے وفا ہونا گُر نہ آیا مجھے منانے کا اُس نے سیکھا فقط خفا ہونا کوئی ذرّہ کہیں نہ رہ جائے تم ذرا ٹھیک سے جدا ہونا مشق جاری ہے غلط ہونے کی سیکھ جائیں گے ہم بجا ہونا اچھے اچھوں کا فیض پایا ہے ہم کو اچھا لگا بُرا ہونا آفتِ […]

تو اداس کر یا اداس رہ، مرے پاس رہ

مری آرزو، مری جستجو، مجھے راس رہ مجھے توڑ تاڑ کے پھینک دے کسی شاخ سے تو بکھیر شوق سے کوبکو ، مجھے راس رہ مری آگہی کا قصور ہے، کوئی دور ہے مری بے خبر! مری آبرو! مجھے راس رہ مرا حرف حرف طلسم ہے یہ بجا مگر مری ناشنیدہ سی گفتگو، مجھے راس […]