مٹی سے پیار کر تو نکھر آئے گی زمین

دامن میں بھر کے اپنے ثمر آئے گی زمین نیچے اتر خلاؤں سے لوگوں کے دکھ سمیٹ شمس و قمرسے بڑھ کے نظر آئے گی زمین کشتی کے آسرے کو ڈبو کر تو دیکھ تُو پانی کے درمیان اُبھر آئے گی زمین بٹ جائیں گی محبتیں لوگوں کیساتھ ساتھ روٹی کے مسئلے میں اگر آئے […]

وہ بھی بدل کے رنگ فضاؤں میں ڈھل گیا

مٹی کا آدمی تھا، ہواؤں میں ڈھل گیا لفظوں سے تھا بنا ہوا شاید وہ شخص بھی اک غم ملا تو کیسی صداؤں میں ڈھل گیا سینے میں جب جلا لیا شعلہ چراغ نے مٹی کا ٹھیکرا تھا، شعاعوں میں ڈھل گیا مجھ کو تو یاد اُس کے خدوخال بھی نہیں دیکھا مجھے تو حسن […]

آنکھوں میں اب یقین کی جنت نہیں رہی

لہجے میں اعتماد کی شدت نہیں رہی آشوبِ دہر ایسا کہ دنیا تو برطرف خود پر بھی اعتبار کی ہمت نہیں رہی ق کس کس گلی نہ لے گئی آشفتگی ہمیں کس کس نگر میں درد کی شہرت نہیں رہی ویران اب بھی رہتا ہے عالم خیال کا تنہائیوں میں پہلی سی وحشت نہیں رہی […]

جلا ہے دل تو گمان و یقیں بھی جلنے لگے

مکاں جلا تو جلا سب مکیں بھی جلنے لگے ہوائے شہرِ ضرورت کی بے نیازی سے گھروں کی آگ میں ہم رہ نشیں بھی جلنے لگے غرورِ عشق سلامت رکھے خدا میرا تری وفا سے مرے نکتہ چیں بھی جلنے لگے تمہاری بزم درخشاں رہے ہمارا کیا چراغِ راہ گزر ہیں کہیں بھی جلنے لگے […]

زندگی کے رنگوں سے بام و در سجانے میں

ایک عمر لگتی ہے گھر کو گھر بنانے میں بام و در کو حیثیت آدمی سے ملتی ہے خالی گھر نہیں ہوتے معتبر زمانے میں نفرتوں کے بدلے میں ہم کسی کو کیا دیں گے خرچ ہو گئے ہم تو چاہتیں کمانے میں پھول کھل اٹھے دل میں، شبنمی ہوئیں آنکھیں ذکر آ گیا کس […]

کب تلک بھیڑ میں اوروں کے سہارے چلئے

لوگ رستے میں ہوں اتنے تو کنارے چلئے اب تو مجبور یا مختار گزارے چلئے قرض جتنے ہیں محبت کے اتارے چلئے جس نے بخشی ہے مسافت وہی منزل دے گا ہو کے راضی برضا اُس کے اشارے چلئے اُن کے لائق نہیں کچھ اشکِ محبت کے سوا بھر کے دامن میں یہی چاند ستارے […]

گرمیِ شہر ضرورت سے پگھل جاؤ گے

نہیں بدلے ہو ابھی تک تو بدل جاؤ گے اس چمکتے ہوئے دن کو نہ سمجھنا محفوظ اپنے سائے سے بھی نکلو گے تو جل جاؤ گے گردش وقت ہے آتی ہے سبھی کے سر پر وقت گزرے گا تو اس سے بھی نکل جاؤ گے یہ محبت کے مقامات ہیں اے جان نظر اتنا […]

سر پہ رکھے گا مرے دستِ اماں کتنی دیر

باد بے درد میں تنکوں کا مکاں کتنی دیر پوچھتی ہیں مری اقدار مرے بچوں سے ساتھ رکھو گے ہمیں اور میاں کتنی دیر بجھ گئی آگ تمناؤں کی جلتے جلتے کچھ دھواں باقی ہے لیکن یہ دھواں کتنی دیر رزق برحق ہے مگر یہ کسے معلوم کہ اب رزق لکھا ہے مقدر میں کہاں […]

مجھ کو حصارِ حلقۂ احباب چھوڑ کر

صحرا ملا ہے گلشن شاداب چھوڑ کر ملتی نہیں کہیں بھی سوائے خیال کے اٹھے ہیں ایسی صحبتِ نایاب چھوڑ کر سب کچھ بہا کے لے گئی اک موجِ اشتعال دریا اتر گیا ہمیں غرقاب چھوڑ کر اوج فلک سے گر گیا تحت الثریٰ میں عشق طوفِ حریمِ ناز کے آداب چھوڑ کر مسجد کی […]

وہ بھی اب مجھ کو بہ اندازِ زمانہ مانگے

برسرِ عام محبت کا تماشا مانگے جسے پندار مرے ظرفِ محبت نے دیا اب وہ پہچان محبت کے علاوہ مانگے میں تو اسرافِ محبت میں ہوا ہوں مقروض دوستی ہر گھڑی پہلے سے زیادہ مانگے راحتِ وصل بضد ہے کہ بھلا دوں ہجراں چند لمحے مجھے دے کر وہ زمانہ مانگے مدّتیں گذریں کئے ترکِ […]