اپنی قربت کے سب آثار بھی لیتے جانا

اب جو جاؤ در و دیوار بھی لیتے جانا چھوڑ کر جا ہی رہے ہو تو پھر اپنے ہمراہ ساتھ رہنے کا وہ اقرار بھی لیتے جانا دکھ تو ہو گا مگر احساس ہو کم کم شاید جاتے جاتے مرا پندار بھی لیتے جانا بیخودی مجھ سے مری چھین کے جانے والے آگہی کے کڑے […]

تمام رنگ وہی ہیں ترے بگڑ کر بھی

اے میرے شہر تُو اجڑا نہیں اجڑ کر بھی ہیں آندھیاں ہی مقدر تو پھر دعا مانگو شجر زمین پر اپنی رہیں اُکھڑ کر بھی ہم ایسی خاک ہیں اس شہر زرگری میں جسے بدل نہ پائے گا پارس کوئی رگڑ کر بھی ملا ہے اب تو مسلسل ہی روئے جاتا ہے وہ ایک شخص […]

نیم در نیم ہوا، ریت میں سوکھا دریا

آتے آتے مری بستی ہوا صحرا دریا اپنی مٹی میں گُہر اتنے کہاں سے آئے ایسے لگتا ہے یہاں سے کبھی گذرا دریا ایک دو روز کی بارش سے نہیں کچھ ہونا پیاسی مٹی کی ضرورت تو ہے بہتا دریا برف زاروں میں شب و روز جلا کر اپنے قطرہ قطرہ میں نے پگھلا کے […]

قلب ہو جائے جو پتھر تو بشر پتھر کا

پھر تو ہر آدمی آتا ہے نظر پتھر کا سنگباری ہوئی اتنی کہ شرر ہو گیا خون کچھ تو ہونا ہی تھا آخر کو اثر پتھر کا عشقِ بیناکی عنایت ہے یہ ترتیبِ صفات آئنہ چہرہ، بدن پھول، جگر پتھر کا کارِ شیشہ گری نازک سا ہے بالائے سطح زیرِ شیشہ ہے وہی کام مگر […]

بے غرض کرتے رہو کام محبت والے

خود محبت کا ہیں انعام محبت والے لفظ پھولوں کی طرح چن کر اُسے دان کرو اُس پہ جچتے ہیں سبھی نام محبت والے خود کو بیچا تو نہیں میں نے مگر سوچوں گا وہ لگائے تو سہی دام محبت والے دل کی اوطاق میں چوپال جمی رہتی ہے ملنے آتے ہیں سر شام محبت […]

آ کر قریب دیکھو نظاروں کے آس پاس

پت جھڑ چھپے ہیں کتنے بہاروں کے آس پاس اب تک بھٹک رہے ہیں سرابوں کے بیچ میں منزل کے پُر فریب اشاروں کے آس پاس مایوسی اُگ رہی ہے جھلستی زمین پر آکاش چھونے والے چناروں کے آس پاس دریا ہنر کے ریگِ ضرورت میں کھو گئے صحرا کھڑے ہیں پیاسے کناروں کے آس […]

اجرتِ آبلہ پائی بھی نہ دے گا سورج

ہمسفر بن کے اگر ساتھ چلے گا سورج دن نکلنے کا کرشمہ نہ سمجھنا آسان اَن گنت ٹوٹیں گے تارے تو بنے گا سورج سائباں جیسا بھی سر پر ہے غنیمت ہے بہت سر اٹھاؤ گے تو آنکھوں میں چُبھے گا سورج اپنی تابش پہ جنہیں ناز ہے اُن سے کہہ دو شام جب ہو […]

آرزوؤں کا نشانہ ہو گیا

دل مرا آخر دوانہ ہو گیا رہ گئی تھی اک حقیقت آخری عشق بھی آخر فسانہ ہو گیا خواب سے نکلا تو کیا دیکھا کہ وہ خواب ہی میرا پرانا ہو گیا آئنہ چہرے مقابل ہی نہیں خود کو دیکھے اک زمانہ ہو گیا بجھ گیا ہے دل سرائے کا دیا کارواں شاید روانہ ہو […]

تری نظر نے مرے قلب و جاں کے موسم میں

یقیں کے رنگ بھرے ہیں گماں کے موسم میں زکوٰۃِ درد ہے واجب متاعِ الفت پر حسابِ غم کرو سود و زیاں کے موسم میں نہ اب تلاشِ بہاراں، نہ ڈر خزاؤں کا ٹھہر گیا ہے چمن درمیاں کے موسم میں وہ انتظار کا موسم بہت غنیمت تھا بڑھی ہے تشنگی ابرِ رواں کے موسم […]

طوفان میں جزیرہ ملا ہے، زمیں ملی

پانی کی قید سے تو رہائی نہیں ملی ابر رواں کے پیچھے چلے آئے ہم کہاں بارش ہوئی تو مٹی کی خوشبو نہیں ملی دوزخ سمجھ کے چھوڑی جو تپتی ہوئی زمین چھالے پڑے تو پاؤں کو ٹھنڈک وہیں ملی جھوٹی انا کا تخت، زر مصلحت کا تاج جب کھو دیئے تو دولتِ صدق و […]