سوچا ہے یہ ہم نے تمہیں سوچا نہ کریں گے

ہم تم کو تصور میں بھی رُسوا نہ کریں گے گر تم کو بچھڑنے پہ نہیں کوئی ندامت مل جاؤ تو ہم بھی کوئی شکوہ نہ کریں گے رستے میں اگرچہ ہیں ہواؤں کے نشیمن ہم مشعلِ خود داری کو نیچا نہ کریں گے ہاں ذوقِ سفر بڑھ کے ہے منزل کی ہوس سے ہم […]

غم نیا تھا تو نیا عہدِ وفا رکھنا تھا

حوصلہ غم سے بہرحال سوا رکھنا تھا کیسے اُس پر میں مقدر کی سیاہی رکھتا جس ہتھیلی پہ مجھے رنگِ حنا رکھنا تھا ایسا کیا ڈر تھا بھلا تیز ہوا سے لوگو بجھ گئیں شمعیں تو آنکھوں کو کھُلا رکھنا تھا ہم نہ خوشبو تھے، نہ آواز، نہ بادل کوئی پھر ہواؤں سے تعلق بھلا […]

ہجراں میں در بدر ہوئے ہم قربتوں کے بعد

دے دی گئی زمین ہمیں جنّتوں کے بعد چھینے گا مجھ سے اور غمِ روزگار کیا دامن میں کیا بچا ہے بھلا حسرتوں کے بعد ہو آئے اُس گلی میں تماشہ بنے ہوئے فرصت ملی تھی آج بڑی مدتوں کے بعد معمارِ ارضِ نو بھی وہی لوگ تھے جنہیں اک مشتِ خاک بھی نہ ملی […]

از راہِ دلبری ہمیں آنے دو اپنے پاس

کچھ دیر کو سہی ہمیں آنے دو اپنے پاس رسموں کے زَر محل میں مقید ہو دیر سے در کھولو اب کوئی ہمیں آنے دو اپنے پاس احساس کے ڈگر سے اُتارو خیال میں ایسے کبھی کبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس مل بیٹھ کر کریں گے علاجِ غمِ حیات اے جانِ زندگی ہمیں آنے […]

دو دل جلے باہم جلے تو روشنی ہوئی

کچھ وہ جلا، کچھ ہم جلے تو روشنی ہوئی اتنا بڑھا کچھ حبسِ جاں کہ بجھ گئے خیال کچھ دَر کھلے کچھ غم جلے تو روشنی ہوئی کل رات گھر کی تیرگی دل میں اُتر گئی دو دیدۂ پُر نم جلے تو روشنی ہوئی اُلجھے ہوئے احساس نے دھندلا دیا شعور جذبوں کے پیچ و […]

تری زلف سمجھی اشارہ ہوا کا

بہت اوج پر ہے ستارہ ہوا کا کماں کھنچ گئی ہے دھنک کی فضا میں شعاعوں نے رستہ نکھارا ہوا کا چراغوں سے ہے ربط فانوس جیسا تو پھولوں سے رشتہ ہمارا ہوا کا ملا یوں توازن ہمیں گردشوں سے پرندے کو جیسے سہارا ہوا کا خزاں زاد پتّوں پہ لکھ کر فسانے لو آیا […]

ہوائے مہر و محبت سوادِ جاں سے چلے

فصیلِ درد گرائے جہاں جہاں سے چلے ہوا ہے شہر میں دستورِ مصلحت کا نفاذ کوئی تو رسمِ جنوں بزمِ عاشقاں سے چلے وصال و ہجر کے موسم گزر چکے ہیں سبھی سو آج ہم بھی تری بزمِ امتحاں سے چلے وہ مرحلے تری جانب جو طے کئے تھے کبھی بھُلا کے ہم تری خاطر […]

ڈرتا ہوں کسی دن نظروں کا دھوکا نہ کہیں ہو جاؤ تم

تعبیر سمجھتا ہوں تم کو، سپنا نہ کہیں ہو جاؤ تم ہر روز بدلتے ہو منزل، ہر سمت میں چلتے ہو کچھ دیر خواہش کے سفر میں رستے کا حصہ نہ کہیں ہو جاؤ تم افسانے کچھ اپنے عنواں کے برعکس بھی نکلا کرتے ہیں چہروں کی کتابیں پڑھتے ہو، ضایع نہ کہیں ہو جاؤ […]

اے وقت ذرا تھم جا، یہ کیسی روانی ہے

آنکھوں میں ابھی باقی اک خوابِ جوانی ہے کیا قصہ سنائیں ہم اس عمرِ گریزاں کا فرصت ہے بہت تھوڑی اور لمبی کہانی ہے اک راز ہے سینے میں، رکھا نہیں جاتا اب آ کر کبھی سن جاؤ اک بات پرانی ہے سچے تھے ترے وعدے، سچے ہیں بہانے بھی بس ہم کو شکایت کی […]

ضبطِ غم توڑ گئی بھیگی ہوا بارش میں

دل کہ مٹی کا گھروندا تھا گرا بارش میں شادیِ مرگ کو کافی تھا بس اک قطرۂ آب شہر تشنہ تو اجڑ سا ہی گیا بارش میں روشنی دل میں مرے ٹوٹ کے رونے سے ہوئی اک دیا مجھ میں عجب تھا کہ جلا بارش میں لاج رکھ لی مرے پندار کی اک بادل نے […]