اردوئے معلیٰ

Search

از راہِ دلبری ہمیں آنے دو اپنے پاس

کچھ دیر کو سہی ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

رسموں کے زَر محل میں مقید ہو دیر سے

در کھولو اب کوئی ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

احساس کے ڈگر سے اُتارو خیال میں

ایسے کبھی کبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

مل بیٹھ کر کریں گے علاجِ غمِ حیات

اے جانِ زندگی ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

شاید تمہارے شہر سے گزریں نہ پھر کبھی

پھیرا ہے آخری ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

کسبِ ہنر و اکلِ ضرورت کے سلسلے

طے ہو چکے سبھی ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

مشعل بکف ہیں کب سے فصیلوں پہ منتظر

لائے ہیں روشنی ہمیں آنے دو اپنے پاس

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ