جہان بھر میں کسی چیز کو دوام ہے کیا ؟

اگر نہیں ہے تو سب کچھ خیال ِ خام ہے کیا ؟ اُداسیاں چلی آتی ہیں شام ڈھلتے ہی ہمارا دل کوئی تفریح کا مقام ہے کیا ؟ وہی ہو تم جو بُلانے پہ بھی نہ آتے تھے بنا بُلائے چلے آئے ، کوئی کام ہے کیا ؟ جواباََ آئی بڑی تیز سی مہک منہ […]

الماری میں سُوکھے پھول نظر آئے

کتنے بیتے موسم دھیان میں دَر آئے ایک لطیفے سے کل یاد آیا کوئی ہنستے ہنستے آنکھ میں آنسو بھر آئے ضبط کی بھٹی میں یوں پک گئے اشک میرے چھانی آنکھ تو مُٹھی میں کنکر آئے اِس حالت کو اُردو میں کیا کہتے ہیں ؟ جب دل کے خالی پن سے دل بھر آئے […]

ہر چیز مُشترک تھی ہماری سوائے نام

اور آج رہ گیا ہے تعلق برائے نام اشیائے کائنات سے ناآشنا تھا میں پھر ایک اِسم نے مجھے سب کے سکھائے نام تب میں کہوں کہ سچا ہوں یک طرفہ عشق میں وہ میرا نام پوچھے ، مجھے بھول جائے نام وہ دلرُبا بھی تھی کسی شاعر کی کھوج میں میں نے بھی پھر […]

حرف در حرف اک دُعا ترا نام

عشق کا پہلا مُعجزہ ترا نام نارسائی کے عرش سے اُتر آ ورنہ رکھ دیں گے ہم خدا ترا نام صدیوں سوچی حروف نے ترتیب تب کہیں لفظ میں ڈھلا ترا نام قسمیں دے دے کے پوچھتے رہے لوگ میں نے پھر بھی نہیں لیا ترا نام مِٹ نہ پائے گا وقت کے ہاتھوں لوح […]

یادوں کا ابر چھایا ہے خالی مکان پر

کیا رنگ روپ آیا ہے خالی مکان پر دیوار و در پہ نقش ہے اک بھولی بسری یاد گزرے دنوں کا سایہ ہے خالی مکان پر ہمسائے لا رہے ہیں اداسی کی کچھ دوا فی الحال دم کرایا ہے خالی مکان پر آسیب کوئی ہے جو اسے چھوڑتا نہیں ہر نسخہ آزمایا ہے خالی مکان […]

ترے ذکرسے چِھڑ گئی بات کیا کیا

فسانے سُنے ہم نے کل رات کیا کیا تُو رونے لگے گا اگر میں بتا دوں کہ ہنس ہنس کے جھیلے ہیں صدمات کیا کیا وضو، قرأتِ آیت عشق ، گریہ تری دید کی ہیں رسومات کیا کیا کبھی چال بدلی ، کبھی راہ بدلی کیے ہیں ترے پاؤں نے ہاتھ کیا کیا میں جسموں […]

اِدھر اُدھر کہیں کوئی نشاں تو ہوگا ہی

یہ رازِ بوسۂ لب ہے، عیاں تو ہوگا ہی تمام شہر جو دھندلا گیا تو حیرت کیوں؟ دِلوں میں آگ لگی ہے ، دھواں تو ہوگا ہی بروزِ حشر مِلے گا ضرور صبر کا پھل یہاں تُو ہو نہ ہو میرا ، وہاں تو ہوگا ہی یہ بات نفع پرستوں کو کون سمجھائے؟ کہ کاروبارِ […]

اس مصیبت کا حل تو بین میں ہے

سانپ اک اور آستین میں ہے ہے لہو میں تمہارے کم ظرفی بے وفائی تمہارے جین میں ہے جس پہ لاکھوں کا عشق وارا تھا اب وہ تیرہ میں ہے نہ تین میں ہے میں نکل تو رہی ہوں سوئے فلک میری منزل اسی زمین میں ہے پردہ گرنے تلک نہ اٹھنا تم راز سارا […]

قربت سے ناشناس رہے ، کچھ نہیں بنا

خوش رنگ ، خوش لباس رہے ، کچھ نہیں بنا ہونٹوں نے خود پہ پیاس کے پہرے بٹھا لئے دریا کے آس پاس رہے ، کچھ نہیں بنا اب قہقہوں کے ساتھ کریں گے علاجِ عشق ہم مدتوں اداس رہے ، کچھ نہیں بنا جس روز بے ادب ہوئے ، مشہور ہوگئے جب تک سخن […]

اک روز پتلیوں سے ہٹا دی گئی تھی نیند

تھوڑی سی عمر ، تھوڑی گھٹا دی گئی تھی نیند مجھ کو کہا گیا کہ یہ آنکھوں کا رزق ہیں دیمک تھے خواب جن کو چٹا دی گئی تھی نیند ہم کند ذہن لوگ جنہیں یاد کچھ نہ تھا فرصت کے روز و شب میں رٹا دی گئی تھی نیند آنکھوں پہ سود اتنا بصارت […]