یہ مری ضد ہے کہ ملتان نہیں چھوڑوں گی
مر تو جاؤں گی تری جان نہیں چھوڑوں گی عشق لایا تھا مجھے گھیر کے اپنی جانب اس منافق کا گریبان نہیں چھوڑوں گی یہ تو ترکہ ہے جو پرکھوں سے ملا ہے صاحب دشت کو بے سرو سامان نہین چھوڑوں گی یہ نہ ہو سین بدلتے ہی بچھڑ جائے تو ہاتھ میں خواب کے […]