کیسی شدت سے تجھے ہم نے سراہا ، آہا
تیری پرچھائیں کو بھی ٹوٹ کے چاہا ، آہا آخری سانس کی لذت کوئی اُس سے پوچھے مرتے مرتے بھی جو بیمار کراہا ، آہا شعر کہنا ہے تو یوں کہہ کہ ترا دشمن بھی دُشمنی بھول کے چِلا اُٹھے ، آہا ، آہا تیری آنکھوں میں کھٹکتا ہے مرے جیسا فقیر کیسا اعلیٰ ترا […]