کیسی شدت سے تجھے ہم نے سراہا ، آہا

تیری پرچھائیں کو بھی ٹوٹ کے چاہا ، آہا آخری سانس کی لذت کوئی اُس سے پوچھے مرتے مرتے بھی جو بیمار کراہا ، آہا شعر کہنا ہے تو یوں کہہ کہ ترا دشمن بھی دُشمنی بھول کے چِلا اُٹھے ، آہا ، آہا تیری آنکھوں میں کھٹکتا ہے مرے جیسا فقیر کیسا اعلیٰ ترا […]

اِسی میں چھُپ کے بلکنا ، اِسی پہ سونا ھے

تمہارا غم ھی مرا اوڑھنا بچھونا ھے بس ایک پھُول سے لمحے کی آرزو میں ھمیں تمام عُمر محبت کا بوجھ ڈھونا ھے کہیں کہیں سے ھے شیریں ، کہیں کہیں نمکین وہ شکر لب جو ذرا سانولا سلونا ھے مری یہ دُھن ھے بطورِ نگاہ دارِ جمال کہ تجھ کو آنکھ میں ، پھر […]

جھجھکتے رھنا نہیں ھے ادا محبت کی

سو ڈرتے ڈرتے اگر کی تو کیا محبت کی میاں ! یہ سوچ کے کرنا خطا محبت کی شکستِ دل ھے کم ازکم سزامحبت کی گِنے چُنے ھوئے سینوں میں جھانکتا ھے یہ نُور ھر ایک پر نہیں ھوتی عطا محبت کی تمہارے سامنے رکھی ھیں مَیں نے راھیں دو سو ایک چُن لو، محبت […]

مجھے غرض ھے ستارے نہ ماھتاب کے ساتھ

چمک رھا ھے یہ دل پوری آب و تاب کے ساتھ نپی تُلی سی محبت ، لگا بندھا سا کرم نبھا رھے ھو تعلق بڑے حساب کے ساتھ مَیں اِس لیے نہیں تھکتا ترے تعاقب سے مجھے یقیں ھے کہ پانی بھی ھے سراب کے ساتھ سوالِ وصل پہ اِنکار کرنے والے ! سُن سوال […]

سکوتِ شام میں گونجی صدا اُداسی کی

کہ ھے مزید اُداسی دوا اُداسی کی بہت شریر تھا مَیں اور ھنستا پھرتا تھا پھر اِک فقیر نے دے دی دُعا اُداسی کی چراغِ دل کو ذرا احتیاط سے رکھنا کہ آج رات چلے گی ھوا اُداسی کی امورِ دل میں کسی تیسرے کا دخل نہیں یہاں فقط تری چلتی ھے یا اُداسی کی […]

اپنے قلم کو ذات کا درباں کیے ہوۓ

لکھتا ہوں عشق درد کا ساماں کیے ہوۓ پہلے تو ڈھونڈتا تھا میں مضمونِ شاعری اب لکھ رہا ہوں خود کو ہی عنواں کیے ہوۓ "​لکھا ہے لفظِ عشق کا معنی "​عجیب تر عاشق پڑھیں انگشت بدنداں کیے ہوۓ مرہم لگا رہا ہوں میں کاغذ کو دوستو اور زخمِ دل کے سر پے نمکداں کیے […]

اکّا دکّا لوگ سیانے ہوتے تھے

کسی کسی کے گھر میں دانے ہوتے تھے سو تک گنتی کسی کسی کو آتی تھی ایک روپے میں سولہ آنے ہوتے تھے گاؤں میں بس ایک ہی مسجد ہوتی تھی ہر دل میں بس چار ہی خانے ہوتے تھے جھوٹی قسمیں شہر میں تھیں اور گاؤں میں بس تکیے پر پھول بنانے ہوتے تھے […]

اب یہاں سب کو محبت ھے، میاں

!اب یہاں سب کو محبت ھے، میاں اب مَیں چلتا ھُوں، اجازت ھے، میاں! ؟ عشق ھے، یہ کوئی مجبوری نہیں !دیکھ لو، جیسے سہُولت ھے، میاں مَیں یہاں تک تُجھے لے آیا ھُوں !اس سے آگے تری ھمّت ھے، میاں خیر تُم نے تو کِیا جو بھی کِیا !اپنے دل پر مجھے حیرت ھے، […]

اِدھر اُدھر کہیں کوئی نشاں تو ھوگا ھی

یہ رازِ بوسۂ لب ھے، عیاں تو ھوگا ھی تمام شہر جو دھندلا گیا تو حیرت کیوں ؟؟؟ دِلوں میں آگ لگی ھے ، دھواں تو ھوگا ھی بروزِ حشر مِلے گا ضرور صبر کا پھل یہاں تُو ھو نہ ھو میرا ، وھاں تو ھوگا ھی یہ بات نفع پرستوں کو کون سمجھائے ؟؟ […]

آنکھ کے شیشے پہ کیسا نقشِ حیرانی لگا

اُس کا آنچل سرمئی تھا ، اور مجھے دھانی لگا حسنِ کامل کو نہ سہہ پائے کئی کم چشم لوگ چودھویں کے چاند پر الزامِ عریانی لگا شام ھوتے ھی تجھے تجھ سے چرا لے جاوں گا لاکھ اپنے آپ پر قفلِ نگہبانی لگا شہر کی گلیوں میں پھیلا تھا کوئی بے نام خوف سایۂ […]