یہی کمال مرے سوختہ سخن کا سہی

چراغ ہو تو گیا ہے وہ انجمن کا سہی تمام عمر کہ یوں بھی سفر میں گزری ہے سو اب کی بار زمیں تک سفر تھکن کا سہی جواب یہ کہ فناء لُوٹ لے گی بالآخر سوال گرچہ ترے شوخ بانکپن کا سہی اسیرِ دشتِ حوادث تو پھر بھی مت کیجے غزالِ دل کو بڑا […]

حزنیہ ہے کہ طربیہ، جو ہے

حزنیہ ہے کہ طربیہ ، جو ہے مسکراہٹ نہیں گئی اب تک چھو کے ماتھے کو حال پوچھا تھا سنسناہٹ نہیں گئی اب تک دل کے آنگن میں خاک اڑتی ہے تیری آہٹ نہیں گئی اب تک سانپ رینگا تھا ہجر کا دل میں سرسراہٹ نہیں گئی اب تک کپکپاتے لبوں کے بوسے کی تھرتھراہٹ […]

بات یوں ہے کہ اب دل سلامت نہیں

صاحبو کیا ہے یہ گر قیامت نہیں کج کلاہی کی عادت کا اعجاز ہے اب ہمارا کوئی قد و قامت نہیں دل تو کم بخت خود شعبدہ ساز ہے عشق اس کے لیے کچھ کرامت نہیں شکوہِ بے رخی ہم سے بے سود ہے اب تو خود سے بھی صاحب سلامت نہیں آپ چاہیں تو […]

شکستگی ہے مسلسل شکست سے پہلے

سفر تمام کرو اس کے دشت سے پہلے میں تیز چلنے لگا ہوں گا وقت سے شاید کہ ہو چلا ہے مرا وقت ، وقت سے پہلے جو میری سمت چلے ہو تو حوصلے باندھو سواریوں پہ کسی ساز و رخت سے پہلے مرے سوا بھی کوئی گنبدِ جنون میں ہے جو بولتا ہے مری […]

نازاں رہے کہ رقص میں ہے باد گردِ دل

جب رقص تھم چکا تو اُڑی خوب گردِ دل اک عمر ریگ زارِ محبت کو سونپ دی اک عرصہِ حیات کیا رہنِ دردِ دل ہم نے رفو کیا ہے بدن تیرے تیر سے رنگین کی ہے خون کی چھینٹوں سے فردِ دل وہ خوف جا گزین ہوا بزمِ عشق میں دھڑکن کو کھا گئی ہے […]

مدفون مقابر پہ تحاریر کی صورت

ہم یاد بھی ہوں گے تو اساطیر کی صورت ہم اہلِ قلم ، اہلِ سخن ، اہلِ زباں لوگ خاموش ہوئے جاتے ہیں تصویر کی صورت تھک ہار گئے چور ہوئے خواب تھکن سے ممکن ہی نہیں تھی کوئی تعبیر کی صورت شکوہ تو نہیں خیر مگر یوں ہے کہ دل میں اک بات ترازو […]

کوئی مثال ہو تو کہیں بھی کہ اس طرح

افسوس تم نے ہجر کے نوحے نہیں سُنے ہم نے سفر چنے تھے کبھی جس کے زعم میں اس نے ہماری راہ کے کانٹے نہیں چُنے نیندیں تمام عمر رفو مانگتی رہیں دل نے تمام عمر فقط خواب ہی بُنے گویا کہ اس پہ شامِ الم ہی نہیں ڈھلی جو یہ کلام سنتے ہوئے سر […]

داغِ جنوں دھلے تو بہت صاف رہ گئے

شیشے کے تھے لباس جو شفاف رہ گئے لوگوں کی برچھیوں کو ہدف کی تلاش تھی جن کو نہ تھی تلاش وہ اہداف رہ گئے تیری فصیلِ دل کے مگر در نہیں کھلے ہم لوگ عمر بھر ترے اطراف رہ گئے اب کیا کسی کے حسن کو ہدیہ کریں یہ دل اس بے ہنر میں […]

زندگانی تو اگر یوں ہو بسر کیا کیجئے

دل ہی جب پتھر ہوئے تو دل میں گھر کیا کیجئے ایک آشوبِ سماعت میں ہے دنیا مبتلاء کوں سامع ہے یہاں عرضِ ہنر کیا کیجئے چوٹیاں کہسار کی ہوں یا کہ پھر گوندھی ہوئی چوٹیاں پامال ہو جاتی ہیں سر کیا کیجئے راہ پر رہیئے تو رہیئے کون سی امید پر اب کہیں جاتی […]

گماں امکان کی تاویل ہونے پر نہیں آتا

یہ سنگِ راہ ، سنگِ میل ہونے پر نہیں آتا گھلائے جا رہی ہے وقت کے تیزاب کی بارش تمہارا نقشِ پاء تحلیل ہونے پر نہیں آتا بگڑ جاتے تو ہم کوئی نیا بہروپ بھر لیتے مگر یہ دل کہ جو تبدیل ہونے پر نہیں آتا بکھرتے جا رہے ہیں ہاتھ سے ذرات الفت کے […]