ن‘‘(نون)’’
نہیں،ناٹ(Not) نیور (Never)، نہ ، نو (No) اِن سبھی کی شروعات اِک حرف یعنی فقط ’’ن‘‘ سے ہوتی ہے اور اِن سب کا مفہوم بھی ایک ہے مجھ کو افسوس ہے صرف اِس بات کا، حرف پہلا ترے نام کا بھی یہی ’’ن‘‘ ہے
معلیٰ
نہیں،ناٹ(Not) نیور (Never)، نہ ، نو (No) اِن سبھی کی شروعات اِک حرف یعنی فقط ’’ن‘‘ سے ہوتی ہے اور اِن سب کا مفہوم بھی ایک ہے مجھ کو افسوس ہے صرف اِس بات کا، حرف پہلا ترے نام کا بھی یہی ’’ن‘‘ ہے
عجب ہے حافظہ میرا کہ جو میں یاد رکھنا چاہتا ہوں، بھول جاتا ہوں جسے میں بھولنا چاہوں وہی سب یاد رہتا ہے
مانجھیوں کا تھا رزق جو پانی اب انہیں کو ڈبو رہا ہے کیوں؟ جاگ اُٹھاّ چناب پھر شاید موت ہے لہر لہر پانی کی پیاس سب کی بُجھانے والایم بھُوک اپنی مٹا رہا ہے اب ہر کوئی سر جھُکا رہا ہے اب بستیاں سو گئی ہیں گہری نیند
اُسے کہہ دو نہ آئے میرے خوابوں میں مری آنکھوں کو تو خوابوں کی عادت ہے
کہ جس طرح سے مِری بقا کے لئے ضروری ہے آکسیجن اسی طرح تم بھی ہو ضروری
وہ لڑکی مِرا خواب ہے خواب جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں
کہ جیسے زمیں گھومتی رہتی ہے گرد محور کے اپنے مِری ذات بھی ایسے ہی گھومتی ہے ترے گرد !
یہ کیسے لوگ ہیں زم زم سے دھل کر بھی نہ ان کے پاپ گھٹتے ہیں نہ من کا میل جاتا ہے خدارا گل چکی روحوں کو دفنا دو کہ مردے دیر تک بے گور رکھنے سے تعفن پھیل جاتا ہے
میں خوفِ عصیاں سے رو کے سویا جو اپنا دامن بھگو کے سویا تو اِک سہانا سا خواب دیکھا کہ روزِ محشر ہے اور میں ہوں مدد کو رحمت تری کھڑی ہے کرم کی برکھا برس رہی ہے گنہ مرے کاغذی مکاں ہیں
مرے آقا زمانے میں تری بخشش نرالی ہے ترے در پہ شہنشاہوں نے بھی بگڑی بنالی ہے نہ مجھ میں کچھ سلیقہ ہے نہ کچھ ُحسنِ مقالی ہے میں بس اتنا ہی کہہ سکتا ہوں اور اتنا ہی کہتا ہوں کرم کے چند سکیّ دو کشکول خالی ہے