رفعتیں جس پہ مٹیں کتنی حسیں عورت ہے

خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک نظم عورت رفعتیں جس پہ مٹیں کتنی حسیں عورت ہے آسماں مرد اگر ہے تو زمیں عورت ہے رنگ تخلیق کئے ،دنیا کو خوش بو بخشی سچ اگر پوچھو تو یہ دھرتی نہیں ، عورت ہے نسلِ آدم کو بقا بخشی انہی دونوں نے وجہِ تخلیق کہیں […]

بارانِ کرم (کوئٹہ کی برفباری سے متاثر ہو کر)

بارانِ کرم (کوئٹہ کی برفباری سے متاثر ہو کر) ہنگامِ محشر (کوئٹہ میں برفباری کی تصویر کا دوسرا رُخ) از سید فخرالدین بَلّے گردوں سے برستے ہوئے یہ برف کے گالے تنتے ہوئے ہر سمت ہر اِک چیز پہ جالے دُھنکی ہوئی روئی کی طرح صاف شگفتہ شفاف، سبک، نازک و خود رفتہ و خستہ […]

ہنگامِ محشر

(کوئٹہ میں برفباری کی تصویر کا دوسرا رُخ ) ہے برف کے اِس عکس میں سرشاری و مستی لیکن ہے اِسی عکس کا اِک دوسرا رخ بھی تصویر کے اس رُخ میں ہے ژولیدہ جوانی ہے ہوش رُبا صبر طلب ،جس کی کہانی گھنگھور گھٹائیں ہیں دھواں دھار دُھندلکا یَخ بستہ ہواؤں سے ہے اِک […]

بارانِ کرم

(کوئٹہ کی برفباری سے متاثر ہو کر ) گردوں سے برستے ہوئے یہ برف کے گالے تنتے ہوئے ہر سمت ہر اِک چیز پہ جالے دُھنکی ہوئی روئی کی طرح صاف شگفتہ شفاف ، سبک ، نازک و خودرفتہ و خستہ رخشندہ و تابندہ و رقصندہ جوانی یہ برف کی بارش ہے کہ پریوں کی […]

معراج نامہ از امام احمد رضا خان بریلوی

وہ سرورِ کشورِ رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے نئے نرالے طرب کے ساماں عرب کے مہمان کے لئے تھے بہار ہے شادیاں مبارک، چمن کو آبادیاں مبارک مَلَک فلک اپنی اپنی لَے میں یہ گھُر عنادل کا بولتے تھے وہاں فلک پر یہاں زمیں میں رچی تھی شادی مچی تھیں دھومیں اُدھر […]

رُخصتی

راحتِ جاں ناز پرور سب مسرّت تم سے ہے افتخار و شادمانی کی یہ دولت تم سے ہے خانۂ آباد کی یہ شان و شوکت تم سے ہے رونقِ بزمِ عروسی کی ضمانت تم سے ہے محفلِ شادی کی رونق دائمی ہو شاد باد رنگِ عشرت سے مزیّن آرسی ہو شاد باد آنے والی زندگی […]

(برگد جیسے لوگوں کے نام)

کوئی بھی رُت ہو چمن چھوڑ کر نہیں جاتے چلے بھی جائیں پرندے، شجر نہیں جاتے ہوا اُتار بھی ڈالے اگر قبائے بدن بلند رکھتے ہیں بازو بکھر نہیں جاتے گئی رتوں کے سبھی رنگ پہنے رہتے ہیں شجر پہ رہتے ہیں موسم گذر نہیں جاتے خمیر بنتے ہیں مٹی کا ٹوٹ کر بھی شجر […]

عشق

پیکرِ خاک میں تاثیرِ شرر دیتا ہے آتشِ درد میں جلنے کا ثمر دیتا ہے اک ذرا گردشِ ایّام میں کرتا ہے اسیر دسترس میں نئے پھر شام و سحر دیتا ہے پہلے رکھتا ہے یہ آنکھوں میں شب تیرہ و تار دستِ امکان میں پھر شمس و قمر دیتا ہے دل پہ کرتا ہے […]

بیادِ قائدِ اعظمؒ (بسلسلۂ جشنِ صد سالہ 1977ء)

لکھیں اہلِ قلم ان کے قصائد کہ ان پر فرض یہ ہوتا ہے عائد نظرؔ میں تو کہوں بس ایک جملہ کروڑوں رحمتیں بر روحِ قائد وہ اک مردِ مجاہد مردِ مومن وہ خوش باطن مسلمانوں کا محسن نہ بھولی ہے نہ بھولے یاد اس کی منائیں ہر برس ہم یاد کا دن چمک اٹھا […]