بارانِ کرم

(کوئٹہ کی برفباری سے متاثر ہو کر ) گردوں سے برستے ہوئے یہ برف کے گالے تنتے ہوئے ہر سمت ہر اِک چیز پہ جالے دُھنکی ہوئی روئی کی طرح صاف شگفتہ شفاف ، سبک ، نازک و خودرفتہ و خستہ رخشندہ و تابندہ و رقصندہ جوانی یہ برف کی بارش ہے کہ پریوں کی […]

گر یہ کناں شبوں کا غم

گر یہ کناں شبوں کا غم سنو! تم کو پتہ ہوگا کہ سردی کی شبیں تو لمبی ہو تی ہیں پھر ایسے میں کسی کی نیند اُڑ جائے کسی کا چین کھو جائے کسی کی کروٹوں سے چادرِ بستر شکن آلود ہو جائے کتابیں پڑھنے کو دل ہی نہ چاہے فلم بھی دیکھی نہ جائے […]

دسمبر جا رہا ہے

دسمبر جارہا ہے سبز شاخوں سے شگوفے چھین کر سوچوں پہ چھائی کہرسی ہے بے ثباتی کا یہ عالم ہے ہراِک سہما ہوا ہے ہر کوئی ڈرتا ہے جانے کس گھڑی کیا حادثہ ہو جائے سب پر خوف طاری ہے گذرتے اِس برس نے دُکھ دیے ہیں چین چھینا ہے ہمیں لیکن ابھی جینا ہے […]

سلوشن Solution

ہاں یہ میری پہلی چاہت ہے اور ابھی آغاز کی ساعت ہے تیرے ساتھ گزارا وقت اچھا لگتاہے تیری آنکھیں شفّاف ہیں تیرا لہجہ سچا لگتا ہے تیری باتیں پیاری ہیں تیرا چہرہ ’’تھیسس‘‘ (Thesis)ہے میری آنکھیں قاری ہیں جلدی جلدی ملتے ہیں تیرے دل میں چند زیادہ میرے دل میں کچھ کم رنگ برنگے […]

سوچ سفر

سفر وہ بھی بس کا کئی گھنٹوں لمبا مسافر تھے خاموش بالکل سبھی نیند میں گم تھے شاید میں تنہا، اکیلا کروں تو کروں کیا؟ کہ لمحہ َصدِی تھا بتائے نہ بیتے اچانک ہی پھر دھیان کی سیڑھیوں سے کسی کی سُجل یاد اُتری تھی جو زینہ زینہ سفر کٹ گیا میرا