پیار کرو ۔ناں

پریم کی ندیا جھوم رہی ہے پریم کے جل میں پیر دھرو نا پیار کرو نا سنّاٹوں کی بھیڑ سے نکلو خاموشی کے ساز کو توڑو چاہت کا اک ساز بجاؤ راگ پہاڑی، ماروا،ایمن کیسری، میگھا،میانکی تُوڑی دیش کے سُر بھی اچھے ہیں ناں یا ملہاری کے بھیگے سُر یا دیپک میں آگ لگاتے کومل، […]

میرے سارے موسم تم ہو

آج کسی کی زلفیں بھی تو سلجھی سلجھی سی لگتی ہیں آج مزاجِ یار میں دیکھو پہلے سی تلخی بھی نہیں ہے آج کسی کے ساتھ کی چاہت لفظ دعائیں مانگ رہے ہیں مجھ سے فون پہ جب کہتی ہے آج کے جیسا موسم ہو  نا آپ بہت ہی یاد آتے ہیں رِم جھم رِم […]

رُخصتی

راحتِ جاں ناز پرور سب مسرّت تم سے ہے افتخار و شادمانی کی یہ دولت تم سے ہے خانۂ آباد کی یہ شان و شوکت تم سے ہے رونقِ بزمِ عروسی کی ضمانت تم سے ہے محفلِ شادی کی رونق دائمی ہو شاد باد رنگِ عشرت سے مزیّن آرسی ہو شاد باد آنے والی زندگی […]

(برگد جیسے لوگوں کے نام)

کوئی بھی رُت ہو چمن چھوڑ کر نہیں جاتے چلے بھی جائیں پرندے، شجر نہیں جاتے ہوا اُتار بھی ڈالے اگر قبائے بدن بلند رکھتے ہیں بازو بکھر نہیں جاتے گئی رتوں کے سبھی رنگ پہنے رہتے ہیں شجر پہ رہتے ہیں موسم گذر نہیں جاتے خمیر بنتے ہیں مٹی کا ٹوٹ کر بھی شجر […]

(سانحہ گیارہ ستمبر کی تیسری برسی پر)

مری ہمنوائی میں جب تلک مرے یارِ عربدہ جُو نہ تھے پسِ پردہ سب تھے حریفِ جاں، کبھی روبرو تو عدو نہ تھے گو خبر تھی اہلِ نظر کو سب، پہ بھرم تھا پھر بھی جہان میں تہی دامنی کے یہ تذکرے کبھی زیبِ قریہ و کُو نہ تھے مرے دوستوں کے وہ مشورے، صفِ […]

گوشوارہ

کیا حال سنائیں دنیا کا، کیا بات بتائیں لوگوں کی دنیا کے ہزاروں موسم ہیں، لاکھوں ہی ادائیں لوگوں کی کچھ لوگ کہانی ہوتے ہیں، دنیا کو سنانے کے قابل کچھ لوگ نشانی ہوتے ہیں، بس دل میں چھپانے کے قابل کچھ لوگ گزرتے لمحے ہیں، اک بار گئے تو آتے نہیں ہم لاکھ بلانا […]

وطنِ عزیز میں حکومت کی تبدیلی پر

ایک چہرہ بدل گیا ہو گا ایک پرچم اتر گیا ہو گا ایک دنیا سَنور چلی ہو گی ایک عالَم بکھر گیا ہو گا نشر گاہوں سے پھر فضاؤں میں وعدۂ خوب تر گیا ہو گا پھر خوشامد کا حرفِ بے توقیر سرخیوں میں اُبھر گیا ہو گا کچھ سیاسی بیان بازوں کا آج قبلہ […]

عشق

پیکرِ خاک میں تاثیرِ شرر دیتا ہے آتشِ درد میں جلنے کا ثمر دیتا ہے اک ذرا گردشِ ایّام میں کرتا ہے اسیر دسترس میں نئے پھر شام و سحر دیتا ہے پہلے رکھتا ہے یہ آنکھوں میں شب تیرہ و تار دستِ امکان میں پھر شمس و قمر دیتا ہے دل پہ کرتا ہے […]

وہیں تو عشق رہتا ہے

جہاں ہونے نہ ہونے کی حدیں آپس میں ملتی ہیں جہاں غم گیت گاتے ہیں، جہاں ہر درد ہنستا ہے وہیں ہے گھر محبت کا، وہیں تو عشق رہتا ہے جہاں حدِ نظر تک نیلگوں گہرے سمندر کے سنہری ساحلوں پر دھوپ کوئی نام لکھتی ہے ہوا کی موج بکھرے بادلوں سے رنگ لے لے […]

زخم ہائے جاں لئے مرہموں کی آس میں

کب سے چل رہا ہوں میں دہرِ ناسپاس میں چلتے چلتے خاک تن ہو گیا ہوں خاک میں تار ایک بھی نہیں اب قبا کے چاک میں دل نشان ہو گیا ایک یاد کا فقط رہ گئی ہے آنکھ میں ایک دید کی سکت زہر جو ہوا میں تھا آ گیا ہے سانس میں ذہن […]