حریمِ ناز

حریمِ ناز، تری خوبروئی کے صدقے وہ درد ڈھونڈ لیا ہے جو لادوا ٹھہرے وہ شورِ شورشِ جذبات جب فسانہ ہوا تو چپ ملی مجھے ایسی کہ مدعا ٹھہرے حریمِ ناز ، تری صاف دامنی کے لئے مٹا لیے ہیں خد و خال آج اپنے ہی حریمِ ناز ، تری تازگی سلامت ہو گھٹا لیے […]

وضاحت

تمہیں کیا خبر ہے محبت کی دیوی کہ جب شہرِ وحشت کی وسطی گلی میں تمہاری مسافت کا بِیڑا اٹھا کر تجسس پہ زینیں کسی جا رہی تھیں تو کچھ لوگ ایسے تھے جو برہنہ پاء مسافت کے آگاز کے منتظر تھے اگرچہ بدن پر جو پوشاک تھی ، وہ بدن کی طوالت سے کم […]

خانہ بدوش

مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں خانہ بدوشوں کی پرانی گرد میں ڈوبی ہوئی میراث کا شاید کسی صورت میں وارث ہوں کوئی بھی اجنبی رستہ نگاہوں سے گزر جائے تو وہ میری نگاہوں میں اچانک گھر بنا لیتا ہے اور میرے قدم اس راستے کی گرد سے ملنے کو بانہیں کھول دیتے ہیں کوئی […]

موت سے گفتگو

سیاہ ریشم کا بے شکن ملبوس ، سنگِ مرمر سی دودھیا رنگت سرو کے پیڑ کی طرح قامت ، آنکھ میں جھلملاہٹیں روشن موت اک سوگوار دوشیزہ اپنی آفاقیت بھری آنکھیں میرے چہرے پہ مرتکز کر کے اپنے سرگوشیوں سے لہجے میں مجھ سے یوں ہمکلام ہوتی ہے ” ائے کہ شاعر حسین لفظوں کے […]

خیرات

وقت کے ہاتھ پھیلے رہے دیر تک ہم بھی خیرات میں عمر دیتے رہے وقت ، کہ ایک ایسا گداگر ہوا جس کا کشکول جادو کا کشکول ہے جس میں سکہ گرا تو فنا ہو گیا اک دھوئیں کی طرح سے ہوا ہو گیا وقت ، کہ ایک ایسا گداگر ہوا جو کہ اندھا بھی […]

راہ پُر خار ہے کیا ہونا ہے

پاؤں افگار ہے کیا ہونا ہے خشک ہے خون کہ دشمن ظالم سخت خوں خوار ہے کیا ہونا ہے ہم کو بدِ کر وہی کرنا جس سے دوست بیزار ہے کیا ہونا ہے تن کی اب کون خبر لے ہے ہے دل کا آزار ہے کیا ہونا ہے میٹھے شربت دے مسیحا جب بھی ضد […]

گمشدہ

چلے تھے گھر سے جب تو صرف عشق کی تلاش تھی وہ عشق جس سے حرفِ حق کی گتھیاں سلجھ سکیں وہ عشق جس سے ذات کا ہرایک رنگ کھل اٹھے وہ عشق جس کے لمس سے بدن بکھر کے نور ہو وہ عشق جس کے لحن میں ابھر کے حرف شعر ہو وہ عشق […]

الف لیلی

میں وہ قصہ گو ہوں جو بازار کے چوک میں بیس پچیس لوگوں کی ساری توجہ کا مرکز بنا ہے وہ جو اپنی داڑھی کی چاندی کو اک ہاتھ کی انگلیوں سے کھجاتا ہے اور پھر کسی ایک سامع کے چہرے پہ نظریں جما کر یہ کہتا ہے ، ” تو ائے عزیزو وہ بنتِ […]

اصلاحی نظم

سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلا کے ہیں تیری گھٹری تاکی ہے اور تونے نیند نکالی ہے یہ جو تجھ کو بلاتا ہے یہ ٹھگ ہے مار ہی رکھے گا ہائے مسافر دم میں نہ آنا […]

ملّی نغمہ

نظر نواز طرب آفریں جمیل و حسیں خوشا اے مملکتِ پاک رشکِ خلدِ بریں سلام تجھ کو کریں جھک کے مہر و ماہِ مبیں تو دینِ مصطفوی کا ہے پاسبان و امیں ترے وجود پہ نازاں ہیں آسمان و زمیں ستارہ اوجِ مقدر کا زینتِ پرچم ہلالِ نو ہے نویدِ خوشی لئے ہر دم ہے […]