میں کس طرح نہ اس سے بچھڑنے کا غم کروں
ساتھی وہ میرا برسوں سے ہر راستے کا تھا
معلیٰ
ساتھی وہ میرا برسوں سے ہر راستے کا تھا
قاتل کا یہ کمال و ہنر دیکھتے رہے
جب عرش پر فرشتوں نے سجدہ کیا مجھے
مرا پیکر حقیقت میں مرا پیکر نہیں ہوتا مکمل ہاں مکمل صبر کا دفتر نہیں ہوتا پیمبر کے شکم پر گر کوئی پتھر نہیں ہوتا سکوں کی نیند سو رہتے ہیں جو فٹ پاتھ پر ان کو غمِ بستر نہیں ہوتا ، غمِ چادر نہیں ہوتا نظر دوڑاؤ اور حالات کی بے چینیاں دیکھو جو […]
بجلی گری تڑپ کے دلِ بیقرار پر
پشت پر میرے گناہوں کے ہے رحمت اس کی
اب کہاں لے کے مجھے جائے گی وحشت میری
کہتا ہے شیخ ، دارِ فنا میں حرام ہے
قصہ لکھا تھا میرے اور ان کے شباب کا
دامن اُلجھ گیا ہے یہاں خارزار میں