اردوئے معلیٰ

Search

اگر روشن مرے احساس کا خاور نہیں ہوتا

مرا پیکر حقیقت میں مرا پیکر نہیں ہوتا

 

مکمل ہاں مکمل صبر کا دفتر نہیں ہوتا

پیمبر کے شکم پر گر کوئی پتھر نہیں ہوتا

 

سکوں کی نیند سو رہتے ہیں جو فٹ پاتھ پر ان کو

غمِ بستر نہیں ہوتا ، غمِ چادر نہیں ہوتا

 

نظر دوڑاؤ اور حالات کی بے چینیاں دیکھو

جو باہر ہو رہا ہے کیا وہی اندر نہیں ہوتا

 

تعجب ہے کہ کیسے زندگی کی سانس چلتی ہے

مرے سینے پہ کب اندوہ کا خنجر نہیں ہوتا

 

جو شدت غم کی بڑھتی ہے تو آنسو سوکھ جاتے ہیں

بھری برسات میں برسات کا منظر نہیں ہوتا

 

متینؔ ان کو بھی دیکھو کتنی بے فکری سے جیتے ہیں

کرائے کا بھی جن کے پاس کوئی گھر نہیں ہوتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ