یہ ظرف ہے عذاب مرے واسطے کہ میں
کم بخت اپنے حال پہ رو بھی نہیں سکوں ائے راہگزارِ شوق یہ کیسا مقام ہے کھونا پڑا ہے وہ جسے کھو بھی نہیں سکوں میری انا کےچاند سے اجلے وجود پر وہ داغ لگ چکا ہے کہ دھو بھی نہیں سکوں تعبیر جاننے کا نتیجہ ہے یہ کہ اب خوابوں کا خوف وہ ہے […]