پیارا علیؓ کا لاڈلا زہرہؓ بتول کا
کربل بسا گیا ہے نواسہ رسول کا سردار ہے جوانوں کا سارے بہشت کے پررچم بلند کر گیا دینِ رسول کا
معلیٰ
کربل بسا گیا ہے نواسہ رسول کا سردار ہے جوانوں کا سارے بہشت کے پررچم بلند کر گیا دینِ رسول کا
چوم کر ماتھا بلائیں لیں تری پیارے رسول زوجۂ خیبر شکن، خاتون جنت السلام حاضری کی التجا ہو وارثیؔ کی اب قبول
نور نظر خدیجۂ کبریٰؓ کی ہیں فاطمہؓ کنبہ تمام جس نے کیا دین حق کے نام ماں اس شہید کرب و بلا کی ہیں فاطمہؓ
مجاہد ختمِ نبوّت علامہ خادم حسین رضویؒ ناموسِ مصطفےٰ کے سپاہی تجھے سلام دینِ رسولِ پاک کے راہی تجھے سلام تیری حیات سے ملا ہے عشقِ مصطفےٰ اظہارِ عشق کی یہ کمائی تجھے سلام
بحضور امامِ حسن مجتبیٰؓ دیں کو بچانا اور صلح جس کا کام ہے مدحت میں اس کی رہنا مرا صبح و شام ہے سب مومنوں کا سچا وہی تو امام ہے صورت میں کیا حسین حسن اس کا نام ہے
اِن کی ہمدردی میں پنہاں مرہمِ زخمِ جگر یہ بسا دیتی ہیں اُجڑے گھر ذرا سی بات میں اس جہاں کی زندگی عورت ہے ، قصہ مختصر
گوہرِ رخشاں کو وقفِ قعرِ دریا کر دیا ہے نظامِ زندگی بالاتر از ادراک و فہم بس یہی کہیے کہ اس نے جو بھی چاہا کر دیا
اس نے بخشی ہم کو تنہائی بہت دستکوں کا کیا، بھروسہ کیجئے دستکیں ہوتی ہیں ہرجائی بہت
لیے بیٹھا ہے متاعِ غمِ پنہاں کوئی فکرِ پوشیدگیِ راز میں ہیں دیوانے سی رہا ہے کوئی دامن تو گریباں کوئی
یعنی خود اپنی ذات کی پہچان مل گئی دل کی نظر سے میں نے جو دیکھی یہ کائنات ہر شئے جو تھی مفسرِ قرآن مل گئی