مجھے الفاظ کی خیرات عطا کر
خدایا شُکر کے جذبات عطا کر خدارا حمد کہنے کا سلیقہ پسند آئے تجھے جو بات عطا کر
معلیٰ
خدایا شُکر کے جذبات عطا کر خدارا حمد کہنے کا سلیقہ پسند آئے تجھے جو بات عطا کر
مرا ایمان محکم ہو خدایا، تیقن دے مجھے ایقان دے دے میں تیرا نام لے کر جھوم اُٹھوں، بصیرت کر عطا، وجدان دے دے عطا عشقِ حبیبِ کبریا ہو، سرُور و سرخوشی، عرفان دے دے
محبت کی خدا نے انتہا کی محبت منفرد، ممتاز یکتا حبیبِ کبریا سے کبریا کی
ہے تُو اشعار میں، افکار میں تُو مساجد میں بھی تُو، دربار میں تُو چھُپا ہے کوچہ و بازار میں تُو
رحم فرما، خدائے رحیم ہے تُو ترا مسلک ہی عفو و درگزر ہے کہ ہے ستار تُو اور حلیم ہے تُو
کرو انساں کو راضی، اس طرح راضی خدا ہو گا خدا خالق ہے مخلوقات سے وہ پیار کرتا ہے کرو ذی جاں کو راضی، اس طرح راضی خدا ہو گا
خلاؤں میں خدا، ہفت آسماں میں خدا بندے کی شہ رگ سے قریں تر خدا روح و بدن میں، قلب و جاں میں
خدا فرزانوں، دیوانوں کا رب ہے خدا داناؤں، نادانوں کا رب ہے خدا پروانوں، مستانوں کا رب ہے
مُنور اُس کا دِل، روشن جبیں ہے ظفرؔ جو بے خبر تھا، بے بصر تھا خدا کے فضل سے اب دُور بیں ہے
خدا سارے زمانوں کا خدا ہے خدا کی ہیں تمامی سجدہ گاہیں خدا سب آستانوں کا خدا ہے