توصیف حبیب کبریا لکھتا ہوں
نعت سردار انبیا لکھتا ہوں کیونکر نہ عطا ہو مجھ کو معراج سخن سلطانِ دو عالم کی ثنا لکھتا ہوں
معلیٰ
نعت سردار انبیا لکھتا ہوں کیونکر نہ عطا ہو مجھ کو معراج سخن سلطانِ دو عالم کی ثنا لکھتا ہوں
محمود و محمد و حمود و احمد تیرے اوصاف لکھتے لکھتے تھک جائیں عرفان و شعور و حکمت و فہم و خرد
صورت عرفان کی مکمل تفسیر ذات پیغمبر خداوند ازل عدل و احسان کی مکمل تفسیر
توصیف احمد ہے میرا معمول مداح پیمبر دو عالم ہوں میں ہوتا ہے فلک سے مجھ پہ شعروں کا نزول
پیغمبر آخرالزماں کی توصیف اُس کے اوصاف کیا بیاں ہوں مجھ سے اللہ نے جس کی خود بیاں کی توصیف
مل جائے کلید، قفلِ اَبجد کے لیے ہو مستند ایک ایک حرفِ محمِد اِنشائے محامدِ محمد کے لیے
ظلمت سے مجھے نکالتا ہے کوئی گرتا ہوں میں بار بار لیکن خالد ہر بار مجھے سنبھالتا ہے کوئی
پر نور ہے میری چشم پرنم تجھ سے زندہ میں ترے بغیر کس طرح رہوں رشتہ ہر سانس کا ہے محکم تجھ سے
چادر تاریکیوں کی پھیلاتا ہے بکھرا کے سحر کا نور گلشن گلشن ہر پیکر گل میں جان دوڑاتا ہے
صحرا کو ہمسر چمن تو نے کیا پانی کو کیا ہے تو نے آئینہ صفت پتھر کو گوہر عدن تو نے کیا