روز و شبِ من بہ گفتگوئے تو گذشت

سال و مہِ من بہ جستجوئے تو گذشت عمرم بطوافِ گردِ کوئے تو گذشت القصہ، در آرزوئے روئے تو گذشت میرے شب و روز تیری ہی باتیں کرتے گذر گئے میرے ماہ و سال تیری ہی جستجو میں گزر گئے میری عمر تیرے کوچے کے گرد طواف کرتے گزر گئی قصہ مختصر، میری ساری زندگی […]

عشقِ تو کہ سرمایۂ ایں درویش است

ز اندازۂ ہر ہوس پرستے بیش است شورے است کہ از ازل مرا در سر بُود کارے است کہ تا ابد مرا در پیش است تیرا عشق کہ یہ اِس درویش کا (کُل) سرمایہ ہے اور یہ سرمایہ اتنا ہے کہ ہر ہوس پرست کے اندازوں سے زیادہ ہے۔ تیرے عشق کا جنون، ایسا جنون […]

آوازۂ عشقِ من بہ ہر خانہ رسید

دردِ دلِ من بخویش و بیگانہ رسید اندر غمِ عشقِ تو بہر جا کہ رَوَم از دُور بگویند کہ دیوانہ رسید میرے عشق کا چرچا گھر گھر تک پہنچ گیا اور میرے دل کے درد سے اپنے بیگانے سبھی آشنا ہو گئے تیرے عشق کے غم میں (مارا مارا) میں جہاں کہیں بھی جاتا ہوں […]

ما دل بہ غمِ تو بستہ داریم اے دوست

دردِ تو بجانِ خستہ داریم اے دوست گفتی کہ بہ دل شکستگاں نزدیکم ما نیز دلِ شکستہ داریم اے دوست اے دوست، ہمارا دل تیرے ہی غم میں جکڑا ہوا ہے اور ہماری خستہ جان میں بس تیرا ہی درد ہے تُو نے کہا کہ "​میں ٹُوٹے ہوئے دل والوں کے نزدیک ہوں”​ہم بھی تو […]

در وصل، جمالش گُلِ خندانِ من است

در ہجر، خیالش دل و ایمانِ من است دل با من و من با دل ازو در جنگیم ہر یک گوئیم کہ آں صنم آنِ من است وصل میں، اُس کا جمال میرا ہنستا مسکراتا کھلکھلاتا پُھول ہے۔ ہجر میں اُس کا خیال، میرا دل، میرا دین ایمان ہے دل میرے ساتھ اور میں دل […]

تنہا نہ ہمیں دیر و حرم خانہٴ اُوست

ایں ارض و سما تمام کاشانہٴ اُوست عالم ہمہ دیوانہٴ افسانہٴ اُوست عاقل بوَد آں کسے کہ دیوانہٴ اُوست صرف یہ دیر و حرم ہی اُس کے ٹھکانے نہیں ہیں بلکہ یہ تمام ارض و سماوات اُس کے کاشانے ہیں ساری دنیا اُس کے افسانوں کی دیوانی اور اُن افسانوں میں کھوئی ہوئی ہے لیکن […]

از بارِ گُنہ شد تنِ مسکینم پست

یا رب چہ شود اگر مرا گیری دست گر در عملم آنچہ ترا شاید، نیست اندر کرمت آنچہ مرا باید، ہست گناہوں کے بوجھ سے مجھ مسکین کا تن پست ہو چکا ہے یا رب کیا ہو اگر تُو اس حالت میں میری دست گیری کرے کیونکہ اگر میرے عملوں میں وہ کچھ نہیں ہے […]

در راہِ طلب عاقل و دیوانہ یکیست

در شیوۂ عشق خویش و بیگانہ یکیست آں را کہ شرابِ وصلِ جاناں دادند در مذہبِ اُو کعبہ و بُتخانہ یکیست (حقیقت کی) طلب کی راہ میں عقلمند اور دیوانہ ایک برابر ہیں اور شیوۂ عشق میں اپنا اور بیگانہ ایک جیسے ہی ہیں وہ کہ جسے محبوبِ حقیقی کے وصل کی شراب پلا دی […]

یا رب تو چناں کن کہ پریشاں نشوم

محتاجِ برادراں و خویشاں نشوم بے منتِ خلق خود مرا روزی دہ تا از درِ تو بر درِ ایشاں نشوم یا رب، تُو ایسا کرم کر میں پریشان نہ ہوں اور در در مارا مارا نہ پھروں اور برادران اور اپنے (بیگانوں) کا محتاج نہ ہو جاؤں۔ لوگوں کا احسان اُٹھائے بغیر، تو مجھے خود […]

آں کس کہ ز چرخ نیم نانے دارد

وز بہرِ مقام آشیانے دارد نے طالبِ کس بوَد نہ مطلوبِ کسے گو شاد بزی کہ خوش جہانے دارد وہ کہ جسے کھانے کے لیے آسمان سے تھوڑی سی روٹی مل جاتی ہے اور سر چُھپانے کے لیے اُس کے پاس ایک ٹھکانہ ہے، جو نہ کسی کا طالب ہے اور نہ ہی کسی کا […]