دلِ پر شوق ہے پھر غوطہ زنِ بحرِ خیال

جستجو میں ہے دُرِ نعت کوئی لائے نکال

معجزہ یہ ہے بہ یادِ شہِ اقلیمِ جمال

منعکس آج بصد رنگ ہے فانوسِ خیال

آنکھ بھر کر اسے دیکھے ہے کسے اتنی مجال

ذاتِ اقدس میں ہے وہ دبدبہ و جاہ و جلال

حسنِ خورشید و قمر دونوں زوال آمادہ

آپ کے حسن سے کیا میل کہ دوں اس کی مثال

کوئی آساں تو نہیں ذکرِ کمالاتِ نبی

ہر کمال آپ میں موجود ہے تا حدِ کمال

سایہ گستر ہے دعائے شہِ بطحا ہم پر

یہ مٹا دے ہمیں کیا فتنۂ دوراں کی مجال

ان کے دربارِ گہر بار کا منظر واللہ

شہ و سلطاں بھی ہیں پھیلائے ہوئے دستِ سوال

امتی چھوڑ دیں دامانِ نبی نا ممکن

ان کے داماں سے ہی وابستہ ہے مستقبل و حال

دل تڑپتا ہے مگر جاؤں مدینہ کیونکر

وائے مجبور ہوں فی الوقت زِ نیرنگی حالات

ڈالنا بعد میں اس روضۂ اقدس پہ نظرؔ

ادباً اشکِ مقطر سے اسے پہلے کھنگال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]