فضلِ رب ہے جو کیا مجھ کو ثنا خواں تیرا

خادمِ ہیچ مداں اس پہ ہے نازاں تیرا

کوئی ہمسر نہیں اے خاصۂ خاصاں تیرا

مرتبہ ہے شبِ اسرا سے نمایاں تیرا

ماورا سرحدِ ادراک سے عظمت تیری

وصف کس سے ہو بیاں خواجۂ گیہاں تیرا

اپنے محبوب کی امت میں کیا ہے شامل

میرے رب مجھ پہ ہے دو گونہ یہ احساں تیرا

دامنِ دل میں سمیٹا ہے انہیں چن چن کر

مجھ کو ہر حرفِ سخن ہمسرِ مرجاں تیرا

یہ نہ ہوتا تو اندھیرا ہی اندھیرا ہوتا

دین و دنیا کا اجالا ہے یہ قرآں تیرا

اس کے پینے سے تو دنیا ہی بدل جاتی ہے

مرحبا جرعۂ پیمانۂ عرفاں تیرا

افقِ وقت پہ روشن ہے مثالِ خورشید

قابلِ دید ہے وہ عہدِ درخشاں تیرا

بات ہی اور ہے صدیقؓ کی تیرے، یوں تو

مرتضیٰؓ تیرا، عمرؓ تیرا، ہے عثماںؓ تیرا

حشر میں ایک نیا حشر نہ برپا ہو جائے

عام دیدار ہو جب اے شہِ خوباں تیرا

مانعِ راہِ مدینہ ہے خدا جانے کیوں

کیا برا ہم نے کیا گردشِ دوراں تیرا

شرط بس یہ ہے تو آ جائے نظرؔ محشر میں

کام میرا ہے پکڑ لوں گا میں داماں تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]