ہیں راہِ منقبت میں ہزاروں ہی پیچ و خم

اے راہوارِ طبع سنبھل کر قدم قدم

ہو داستاں حسینؓ کی کس طرح سے رقم

دل بھی لہو لہو ہے قلم کا بھی سر قلم

ملتی نہیں نظیر وہ ٹوٹا ہے کوہِ غم

حیدرؓ کے نورِ عین پہ اللہ رے ستم

وہ فاطمہؓ کے لعل وہ سبطِ شہِ امم

لختِ جگر علی کے وہ اللہ کی قسم

جاہ و جلال مختصراً یوں کہیں گے ہم

درباں ہیں ان کے قیصر و کسریٰ و کَے و جم

صورت میں دلکشی ہے وہ اللہ کی قسم

ڈالے نگاہِ شوق عرب ہو کہ وہ عجم

صورت میں حسن وہ کہ زمانہ کہے حسین

سیرت کے آئینہ میں وہ عکسِ شہِ امم

جنگاہِ کربلا میں ڈٹا مثلِ شیرِ نر

نانا کے دین کا وہ اٹھائے ہوئے عَلم

اترا مصافِ حق میں تہی دست وہ مگر

فوجِ عدو کا رعب سے نکلا ہوا سا دم

بستانِ فاطمہؓ کی بہاروں کا کارواں

اس دشتِ کربلا سے ہوا راہی عدم

ہاں آپ کی شہادتِ عظمیٰ گواہ ہے

ایسا کہاں ہر ایک پہ اللہ کا کرم

اسلام کی بہار میں سب ان سے رنگ و بو

دینِ خدا کا ان سے ہی قائم رہا بھرم

اسوہ پہ آپ ہی کے ٹھہرتی ہے یہ نظرؔ

فتنے یزیدیت کے جہاں دیکھتے ہیں ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]