حاضری بارِ دگر ہو جائے گی

دیکھنا اُن کی نظر ہو جائے گی

وصل کی اجلی سحر ہونے کو ہے

ہجر کی شب مختصر ہو جائے گی

حالِ دل کہنے سے، یکسر بیشتر

میرے آقا کو خبر ہو جائے گی

زندگی وہ زندگی ہو گی، کہ بس

کوئے جاناں میں بسر ہو جائے گی

آپ کا رخ حشر میں ہوگا جدھر

رب کی رحمت بھی اُدھر ہو جائے گی

آپ کے نعلین کی طلعت ملے

یہ جبیں رشکِ قمر ہو جائے گی

پڑ رہو مقصودؔ اُن کے شہر میں

زیست ورنہ در بدر ہو جائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]