کریم اپنی ہی خاکِ عطا پہ رہنے دے

زمیں سے آیا ہوا ہوں سما پہ رہنے دے

بکھر نہ جاؤں کہیں برگِ بے شجر کی طرح

کریم، شاخِ کرم کی وفا پہ رہنے دے

بہت ہی تیز ہواؤں نے گھیر رکھا ہے

کریم ، ہاتھ مرے دل دِیا پہ رہنے دے

خطائیں لایا ہوں نعتوں کی طشت میں رکھ کر

یہ ایک پردہ مری ہر خطا پہ رہنے دے

عجیب طرح کی سرشاریوں میں ہوں آقا

جبینِ شوق ذرا نقشِ پا پہ رہنے دے

کریم بھی ہے وہ قہّار بھی ہے اور جبّار

سلامِ خیر کا سایہ دُعا پہ رہنے دے

اُدھیڑ ڈالے گا مجھ کو یہ ہجر کا خدشہ

گلابِ وصل کو شاخِ لقا پہ رہنے دے

اُسی کے دامنِ رحمت کو تھام لے مقصودؔ

خدا کی مرضی حبیبِ خدا پہ رہنے دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]